سوئی ماڈل سکول اینڈ گرلز کالج کے واش رومز کے احاطے میں نصب کیمرے اور طالبات کو ہراساں کرنے کے شرمناک واقعات بلوچ قومی اقدار کے ساتھ انسانیت کی بھی تذلیل ہے. بی ایس او

BSO FLag


بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کردہ مرکزی بیان میں کہا گیا ہیکہ سوئی ماڈل سکول اینڈ گرلز کالج کے واش رومز کے احاطے میں نصب کیمرے اور طالبات کو ہراساں کرنے کے شرمناک واقعات بلوچ قومی اقدار کے ساتھ انسانیت کی بھی تذلیل ہے.

سوئی ماڈل سکول اینڈ گرلز کالج کے طلبہ کے مطابق کالج کے اندر آٹھ خفیہ کیمرے نصب تھے جن میں سے چند کیمرے واش رومز کے احاطے میں بھی تھے. طلبہ کو جب یہ خبر معلوم ہوئی تو انہوں نے احتجاج کرکہ اس سنگین جرم کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا جس کے ردعمل میں مظاہرہ کرنے والے طلبہ کے قیادت کو انتظامیہ کی جانب سے ڈرایا دھمکایا بھی گیا ہے اور ان میں سے تقریباً چھ طلبہ کو سکول سے نکالا بھی جا چکا ہے.

یاد رہے سوئی ماڈل سکول اینڈ گرلز کالج میں صبح لڑکے پڑھنے جاتے ہیں جبکہ شام کو لڑکیاں پڑھتی ہیں. یہ کالج سوئی فیلڈ ایریا میں موجود ہے جس میں سوئی پاکستان پیٹرولیم لیمیٹڈ (پی پی ایل) کے ملازمین کے بچے ہی پڑھتے ہیں. اور یہ کالج انتہائی سخت سیکیورٹی ایریا میں آتا ہے. کالج کے پرنسپل جاوید کھوکھر بھی انتہائی سخت مزاج شخص ہیں اور طلبہ کا الزام ہے کہ وہ خود بھی دیگر اساتذہ اور طالبات کے ساتھ ہراسانی میں براہ راست ملوث ہیں مگر ان کی پشت پناہی کرنے والے اتنے ہائی لیول کے لوگ ہیں کہ ان پر لب کشائی کرنے کی کوئی بھی ہمت نہیں کر پاتا. موجودہ کیمرے بھی پرنسپل جاوید کھوکھر نے نصب کرائے ہیں.

ڈیرہ بگٹی باقی ماندہ بلوچستان کی نسبت زیادہ پسماندگی کا شکار ہے جبکہ سوئی گیس فیلڈ سائیٹ اور شہید نواب اکبر خان بگٹی کا حلقہ ہونے کی وجہ سے مرکزی نظر میں رہا ہے جہاں سخت گیریاں زیادہ شدید ہیں. سیاسی سرگرمی اور حقوق کی بات کرنے پر سخت قدغنیں ہیں. ایسے میں ہر استحصال و زیادتی خاموشی کی ہی نظر ہو جاتی ہے.

بلوچستان کے تعلیمی اداروں سے پے در پے خواتین کی ہراسانی کے واقعات کا منظر پہ آ جانا بلوچ قومی اقدار کے ساتھ انسانیت کی بھی تذلیل ہے. ایسے واقعات کا سرزد ہونا ثابت کرتا ہے کہ بلوچستان درندوں کے ہاتھ لگ گیا ہے اور یہ درندے انتہائی بے دردی سے اسے نوچ رہے ہیں جس میں وطن کے ساتھ وطن کے فرزند, وسائل, تہذیب و ثقافت, زبان و ادب الغرض ہر شے شدید غیرمحفوظ ہے. ایسی درندگی سامراجی نفسیات کے تاریخی کردار کو آشکار کرتا ہے.

عہد یہی تقاضا کرتا ہے کہ بلوچ قوم ان سنجیدہ مسائل پر غور و فکر کرکہ قومی دفاع میں ہر محاذ پر اپنا جمہوری جدوجہد تیز کرے. اور دیگر برادر اقوام کی ترقی پسند قوتوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اس صورتحال کے اندر بلوچ قوم کی کمزور آواز کے ساتھ آواز ملا لے تاکہ ایسے انسانیت سوز اعمال و غیرانسانی افعال کو شکست دیا جا سکے.

بی ایس او سوئی ماڈل سکول اینڈ گرلز کالج کے متاثرین کو انصاف دلانے کیلئے تمام جمہوری حقوق کو استعمال کرتے ہوئے بھرپور سیاسی مزاحمت کا اعلان کرتی ہے اور اپنے اتحادی طلبہ تنظیمیں سمیت دیگر ترقی پسند سیاسی قوتوں کو صدا لگاتے ہیں کہ وہ بلوچستان کی بچیوں کو انصاف دلانے کیلئے یکجہتی کا مظاہرہ کریں.

Leave a Reply

Your email address will not be published.