شہید سکندر یونیورسٹی کو جھلوان میڈیکل کالج میں ضم کرنے کا فیصلہ کسی صورت قبول نہیں، جھلوان میڈیکل کالج سمیت شہید سکندر یونیورسٹی کو فوری طور پر فعال کیا جائے. بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہیکہ صوبہ بلوچستان رقبہ کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور قدرتی وسائل سے مالا مال اس صوبے کو ایک یونیورسٹی بنانے کیلئے دوسری یونیورسٹی ختم کرنی پڑ رہی ہے جو کہ ایک المیہ ہے.
بلوچستان پہلے ہی تعلیمی حوالے سے پاکستان کا سب سے پسماندہ صوبہ ہے. پچھلے نصف صدی میں اس صوبے کے پاس صرف دو یونیورسٹیاں قائم ہوئی ہیں جوکہ دارلحکومت کوئٹہ میں واقعہ تھیں اور باقی ماندہ بلوچستان کالجز سے بھی محروم رہا ہے.

پچھلے عرصے میں بلوچستان کے تعلیمی شعبے میں کچھ اور تعلیمی اداروں کا اضافہ ہوا ہے جس میں تین نئے میڈیکل کالجز کا قیام ہوا. اس کے ساتھ ساتھ دو پبلک یونیورسٹیاں بھی قیام میں لانے کا دعویٰ کیا گیا. ان میں ایک تربت یونیورسٹی تھی اور دوسرا شہید سکندر یونیورسٹی تھی. ان یونیورسٹیوں اور کالجز کے قیام کے بعد نوجوانوں میں خوشی کی ایک نئی لہر دوڑی لیکن بدقسمتی سے حال ہی میں آنیوالی حکومت کے آنے کے بعد بلوچستان کے تعلیمی میدان کو دوبارہ پسماندگی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے.

حال ہی میں حکومت کی طرف سے تعلیم دشمن حکم آیا ہے کہ شہید سکندر یونیورسٹی کو بند کر کے اس کی جگہ جھالوان میڈیکل کالج کو منتقل کیا جائے گا جبکہ جھالوان میڈیکل کالج کی بیلڈنگ کیلئے حکومت کی طرف سے سوا ارب کی منظوری دی گئی ہےحالانکہ تمام حکومتیں بمع موجودہ دعوی کرتی ہے کہ صوبہ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ ہے.

حکومت کو اپنے تعلیمی ایمرجنسی پر نظرثانی کرنی چاہیے کہ مزید یونیورسٹیاں بنانے کی بجائے پہلے سے قائم یونیورسٹیوں کو بھی بند کر رہی ہے.
عجیب حیرت کی بات ہے کہ لاہور کی آبادی جتنا صوبہ بلوچستان ہے مگر تعلیمی اعتبار سے لاہور میں دو درجن سے زیادہ سرکاری یونیورسٹیاں موجود ہیں. جبکہ صوبہ بلوچستان میں مشکل سے چھ یونیورسٹیاں قائم ہیں اور حکومت ان یونیورسٹیوں کو بھی بند کرنے کے پیچھے پڑی ہے.

ہم حکومت کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ حال ہی میں جامعہ بلوچستان کا اسکینڈل بلوچستان کے تعلیمی نظام پر کسی قہر سے کم نہ تھا جس پر طلبا کا غصہ ابھی معدوم نہیں ہوا ہے کہ دوبارہ سے بلوچ نوجوانوں کو دیوار سے لگانے کی کوششیں تیز ہو چکی ہیں، جو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا.

ہم بلوچستان حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ شہید سکندر یونیورسٹی کو دوبارہ بحال کیا جائے اور سوا ارب روپے جو جھالوان میڈیکل کالج کے بیلڈنگ کے لئے منظور ہوئے ہیں ان سے یونیورسٹی کی بلڈنگ تعمیر کی جائے

Leave a Reply

Your email address will not be published.