پرامن احتجاج پر بیٹھے بی ایم سی طلبہ اور ملازمین کی گرفتاری قابل مذمت ہے، عوام کے جمہوری و آئینی حقوق پر قدغنیں نامنظور! بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بولان میڈیکل یونیورسٹی کے طلبا اور ملازمین کی پرامن احتجاج پر لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایم سی کے طلبا اور ملازمین پر حملہ عوام کے جمہوری و آئینی حقوق پر حملہ ہے جو کسی صورت قبول نہیں کی جا سکتی. حکومت بلوچستان نہ صرف عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہے بلکہ حقوق مانگنے والے پرامن احتجاجیوں پر فاشسٹ ردعمل کا اظہار کرکہ عوام دشمنی پر عمل پیرا ہے

بولان میڈیکل یونیورسٹی کی فیسوں میں بےتحاشہ اضافہ کرنا اور صوبے کی واحد میڈیکل یونیورسٹی کی نجکاری حکومت کی تعلیم دشمن پالیسی کا تسلسل ہے جن کا مقصد عوام کی وسیع اکثریت کو مذید تاریکیوں میں دھکیلنے کے مترادف ہے اور مخصوص طبقے کے مفادات کی ترجمانی کو آشکار کرتا ہے

بی ایس او طلبا دشمن، مزدور دشمن ہر اقدام کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور ایسے اقدامات کے خلاف طلبا اور مزدوروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہو کر جمہوری مزاحمت کا بھرپور اظہار کرے گی

ہم خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے پہلے سے دگرگوں حالات کو مذید انتشار کی طرف نہ دھکیلا جائے اور بولان میڈیکل یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافے فی الفور واپس لیے جائیں اور طلبا کی سکالر شپ کو مذید اضافے کے ساتھ بحال کیا جائے. اس کے ساتھ ساتھ ادارے کی نجکاری کسی طور قبول نہیں کی جائے گی جو ہزاروں ملازمین اور ان کے خاندانوں کے ساتھ زیادتی ہے. چہ جائیکہ حکومت بولان میڈیکل یونیورسٹی کو مذید حکومتی فنڈز کا اجرا کرکہ طلبا، مزدوروں اور ان کے خاندانوں کو ریلیف دے, بجائے انہیں مذید تباہی کی طرف لے جانے کے

ترجمان نے مذید کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور گرفتار طلبا اور ملازمین کو جلد سے بیشتر رہا کرکے ان کے تمام مطالبات کو منظور کرے اور اپنے وجود کا مثبت ثبوت دے

مرکزی ترجمان, بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

Leave a Reply

Your email address will not be published.