منشیات سے انکار

تحریر: سازین بلوچ

منشیات زہر ہے اور ہم سب کو پتا ہے کہ یہ زہر کون پیھلا رہا ہے. لیکن ہماری غلطی اتنی ہیکے ہم اپنی جانوں کو زیادہ عزیز تر سمجھتے ہیں قوم کی 67 لاکھ جانوں سے زیادہ ہمہیں اپنے جان عزیز ہیں ہم غلط کو غلط کہنے سے بھی ڈرتے ہیں

مکران جو امن کا گہوارہ کہلاتا تھا آج وہاں کھلم کھلا منشیات کا دھندہ چل رہا ہے. پتا سب کو ہیکہ یہ منشیات فروش کون ہیں. لیکن پوچھنے پر وہ کہتے ہیں ہمہیں نہیں پتا. تربت میں اورسیز ایریا منشیات فروشوں کا اڈہ ہے. اورسیز کے %40 سے زیادہ لوگ منشیات کا کاروبار کرتے ہیں اور نوجوانوں کو جلتے ہوئے آگ میں ڈالتے ہیں. یہ جو اسلم شاہ کا فارم ہے یہاں نشئی بیٹھ کے نشہ پیتے ہیں کیوں کہ انکو پتہ ہیکہ ہمارا اڈے نزدیک ہیں ہم آرام سے لے سکتے ہیں بغیر ڈر اور خوف کے

اورسیز کے اتنے زیادہ نئے مکان جو ابھی تک مکمل نہیں ہیں نشئی وہاں جا کے نشہ پیتے ہیں. کیچ گرائمر سکول کے پاس اگر میں کہوں 40% لوگ نشہ پیتے ہیں تو شاید میں غلط نہیں ہونگی. اورسیز کے بہت سے دوکانوں میں نشہ بکتا ہے اور یہ میری اپنی آنکھوں دیکھی بات ہے

دشت جہاں پے اگر کوئی رات کے سہ پہر میں بھی باہر نکلتا تھا تو اس کو کوئی ڈر نہیں ہوتا تھا لیکن اب وہی دشت منشیات کا اڈا بن چکا ہے. بل نگور سے لے کر سنگئی تک اور بہت سے دشت ہیں جو اس لعنت کی لپیٹ میں آچکے ہیں جیسے کے شکرو جہاں ہر نوجوان نشے میں مبتلا ہے

دشت تولگی میں تو نشئی لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور افسوس کے سن 2016 میں تو ایک باپ نے اپنے بیوی جو کے نشیئ تھی اس کے ساتھ ملکر نشے کی خاطر اپنے بچے کو 10000 میں بیچ دیا اور پتا نہیں نشے کی خاطر کتنے رشتے بک گئے ہونگے

کلگ جو تربت سے ایک گھنٹے کی فاصلے پے واقع ہے وہاں تک بھی منشیات فروشوں نے اپنے جال بچا دئیے ہیں. مکران میں ایک گھر بھی ایسا نہیں ہے جہاں منشیات فروشوں کو ہر روز گالیوں سے نہیں نوازا جاتا لیکن گھر بیٹھ کے گالیاں دینا اس مسلئے کا حل نہیں! اس مسلئے کا حل منشیات فروشوں کو سزا دلوا کے اپنے قوم کو بچانا ہے

یہاں ہر کوئی منشیات کا جال بچا کر خود کو کنارہ کر لیتا ہے لیکن ہم نے اگر اپنے آپ کو خود نہیں بچایا تو ہمیں کوئی نہیں بچا پائے گا. گوادر جہاں پے اتنے زیادہ لوگ نشے میں مبتلا ہیں کے ہر دس دن میں ایک نشئی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے

منشیات کا جال حب کے ہر علاقے تک پہنچ چکا ہے. لوڑی پاڈا سے لیکر جام کالونی, الآباد ٹاون اور لیبر کالونی اور مری چوک تک منشیات سرے عام بک رہی ہے. جمعہ بازار کے علاقے میں تو منشیات کے اڈوں کو لوگ دیکھ کے اندیکھا کر دیتے ہیں. سب سے بڑی وجہ ہے ڈر اور خوف. ڈاکانہ روڈ میں شراب کے دوکان سرے عام چلائے جا رہے ہیں. ریاست خود شامل ہے اور ہم سب کو ایک ہو کے اس کے خلاف لڑنا ہوگا. نہیں تو کل کو اس دلدل سے باہر آنا ناممکن ہو جائے گا

Leave a Reply

Your email address will not be published.