بھوک تہذیب کے آداب بھلا دیتی ہے

تحریر: سازین بلوچ

دنیا میں چوری ، ڈکیتی ، قتل کرتے تو سب دیکھتے ہیں اور انکو پکڑا بھی جاتا ہے, مگر کیا کسی نے کبھی بھوک سے مرنے والوں کے قاتلوں کو کبھی پکڑا ہے

کرونا وائرس سے مرنے والوں کے تعداد کی لسٹ سب کو یاد ہے. کیا کبھی کسی نے بھوک سے مرنے والے لوگوں کی تعداد معلوم کرنے کی کوشش کی ہے

نہیں! جی نہیں! کیوں کے ہمارے ضمیر اندر سے مر چکے ہیں. ہم اندر سے کھوکلے ہیں. ہم کھانا بناتے وقت اپنے سالن کے مصالحہ کی خوشبوؤں کو تو تیز کر کے غریبوں کے بچوں کو تڑپا تو سکتے ہیں لیکن انکو ایک پلیٹ سالن نہیں دے سکتے

ہم اپنے پاس کام کرنے والوں کو تو امیروں کے گھر تحفے تحائف دے کے بھجتے ہیں لیکن انکے ہاتھوں انکے گھر کبھی ایک روٹی نہیں بھیج سکتے

ہم مسجد کے ملاؤں کو تو ہر سال زکوت اور فطر تو دیتے ہیں لیکن اپنے غریب ہمسایوں کو اور غریب رشتہ داروں کو دس روپیہ تک نہیں دیتے

ہم دکھاوے کے لیے تو اپنے بچوں کی شادیوں میں ہزار دیگ تو بنوا لیتے ہیں لیکن اس میں سے ایک پلیٹ بھی غریبوں کو نہیں دیتے

ہمارے سامنے جب کوئی غریب باپ اپنے بچوں کی بھوک کی فریاد لے کے آتا ہے تو ہم اسے دکہ دے کے باہر نکال دیتے ہیں ہم یہ نہیں سوچتے کہ شاید اسکے بچے کتنے دن سے بھوکے ہیں

جب وہ غریب باپ اپنے بچوں کے آنسوؤں سے مجبور ہو کے چوری کرتا ہے تو ہماری غیرت اس وقت جاگتی ہے کہ یہ چور ہے اسنے چوری کی ہے, اسے سزا ملنی چائیے. کاش کہ تمہاری غیرت اس وقت جاگتی جب یہ غریب باپ اپنے بچوں کے بھوک کی فریاد لے کر آیا تھا تو شاید اس باپ کو مجبور ہو کہ چوری نہیں کرنا پڑتا

جب کوئی چوری کرے ہم بغیر سوچے سمجھے بغییر اس کی حالت پوچھے اسے حوالات میں بند کروا دیتے ہیں. جب کہ ہمیں پتا ہوتا ہے کہ انکے چوری کرنے کی وجہ کیا ہے اور کس کی وجہ سے اسے یہ قدم اٹھانا پڑا لیکن ہم اپنے غلطیوں سے پردہ اٹھانے کے بجائے اس کو ازیت میں ڈال دیتے ہیں اور اس کے بچے فاقوں سے مر جاتے ہیں

کہتے ہیں کہ بھوک تہذیب کے آداب بھلا دیتی ہے. بھوک ہر وہ کام کراتی ہے جو قانون کے خلاف ہیں. بھوک خودکشی کرنے پے مجبور کر دیتی ہے. بھوک طوائف بنا دیتی ہے. یہ بھوک ہی ہے جو فساد پھیلا دیتی ہے

اگر ہم اپنے غریب ہمسایوں کو ایک وقت کی روٹی دیں تو کتنے گھر بھوک سے بچ جائینگے کتنے بچوں کی مسکراہٹ واپس آئیگی

بھوک نے عورت کو طوائف بنا دیا
بھوک نے بچے کو باپ سے جدا کیا

Leave a Reply

Your email address will not be published.