بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن خضدار زون کا سینئر باڈی اجلاس، زونل باڈی تشکیل دے دی گٸی۔

رپورٹ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن, خضدار زون

بی ایس او خضدار زون کا اجلاس زیر صدارت مرکزی سیکریٹری جنرل سنگت چنگیز بلوچ ہوا۔ میٹنگ میں ملکی و بین الاقوامی صورتحال اور تنظیمی ایجنڈے زیر بحث رہے۔

عالمی تناظر پر بات کرتے ہوٸے مرکزی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ گزشتہ ایک دہاٸی سے بیشتر عرصے میں عالمی حالات بہت ہی تیزی کے ساتھ بدلے ہیں، عالمی معاشی بحران کے بعد سے تو پہلے سے موجود تضادات شدت کے ساتھ ابھر کر سامنے آٸے ہیں۔

عرب بہار ہو یا پھر فرانس میں ابھرنے والی ییلو جیکٹ تحریک، برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی ہو یا پھر امریکہ سے نسل پرستی کے خلاف اٹھنے والی جارج فلاٸڈ نامی تحریک، یہ سب وہ تضادات ہیں جو سرمایہ دارانہ نظام کے خونخوار عوام دشمن پالیسیوں کی بدولت کافی عرصے سے موجود تھے مگر سرمایہ داروں کی مکاری اور منافقتوں کے باعث یوں اتنی شدت کے ساتھ سامنے نہیں آ پا رہے تھے۔لیکن جب یہ تضادات پک کر اپنی انتہا کو پہنچیں تو عوامی جذبات بھی پھٹ پڑے اور اس کا اظہار محکوم عوام نے مختلف تحاریک کی شکل میں کیا۔ یہ ابھی تک اس ابھار کی شروعات ہیں جو ان مظالم کے خلاف مستقبل قریب میں اور شدت کے ساتھ اٹھنے والی ہیں۔

ان تضادات اور سرمایہ دارنہ نظام کے وحشت ناک اور درندہ صفت چہرے کو تو کووڈ19 کے وبا نے عالمی سطح پر مزید چاک کیا۔ عوام کو اب بڑی شدت کے ساتھ محسوس ہونے لگا ہے کہ ان عوام دشمن سرمایہ داروں کے پاس خلق خدا کا خون چوسنے اور انہیں مسلط کردہ جنگوں کے ذریعے قتل کرنے کےلیے تو بےتحاشہ دولت ہے مگر صحت اور تعلیم کے بنیادی سہولتوں پر خرچ کرنے کی سکت نہیں۔

علاقاٸی صورتحال پر بات کرتے ہوٸے کامریڈ چنگیز بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان پچھلے کٸی دہاٸیوں سے ظلم و جبر اور بربریت کا شکار ہے، جس کی شدت میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جہاں پر حق کی بات کرنا بھی کفر عظیم بن چکا ہے. اب تو صورتحال یہاں تک پہنچی ہے کہ ننھی سی برمش اور اس کی شیر زال اماں جیسی خواتین بھی ان مسلط کردہ چوروں اچکوں اور بدمعاشوں کے ہاتھوں روزانہ کی بنیاد پر سرعام شہید کردیے جاتے ہیں۔

شال میں اپنے بنیادی حقوق کےلیے نکلنے اور احتجاج کرنے والے طلبا، مزدور اور ملازمین تک کو روزانہ کی بنیاد پر تشدد کا نشانہ بنا کر جیلوں میں بند کر دیا جاتا ہے۔ خضدار جو کہ بلوچ قومی سیاست کا مرکز رہا ہے، اور نئے جدید خیالات کی آماجگاہ تھا، میں ایسے حالات بنائے گئے کہ عوام الناس کو سانس لینا تک مشکل ہو گیا، مگر ایسے میں نوجوانوں کی تعلیمی اور سیاسی سرگرمیاں کرنا اور اپنے حقوق کیلیے آواز اٹھانا پورے بلوچستان کیلئے شکتی کا باعث ہے۔

تنظیمی ایجنڈے پر گفتگو کرتے ہوٸے رہنما کا کہنا تھا کہ مذکورہ تمام مساٸل اور ظلم و جبر پر اٹھ کھڑے ہونے کی ذمہ داری ایک ذمہ دار اور قومی طلبا تنظیم ہونے کے ناطے اب بی ایس او پر عاٸد ہوتی ہے اور اس حوالے سے ساتھی مزید پختگی اور تیزی کے ساتھ خود کو تیار کریں تاکہ ماضی کی طرح اب بھی بی ایس او تمام تر دیگر ذمہ دار طلبا تنظیموں کے ساتھ مل کر یکجہتی کے ساتھ اس جبر اور بربریت کے سلسلے کی بیخ کنی کر سکے۔

اس کے علاوہ مختلف ایجنڈوں پر مفصل بحث کی گٸی اور مرکزی سیکریٹری جنرل نے مختلف سوالات کے تفصیلی جوابات دیے۔آخری ایجنڈے میں خضدار زون تشکیل دیا گیا جس میں سنگت عمران بلوچ آرگناٸزر، وحید بلوچ ڈپٹی آرگناٸزر، سنگت سراج بلوچ پریس سیکریٹری چنے گٸے۔ جب کہ فرید بلوچ، آصف بلوچ، زکریا بلوچ اور طارق بلوچ  آرگناٸزنگ کمیٹی کے ممبران  منتخب ہوٸے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.