پنجگور بلوچستان

تحریر: لالا ماجد 

بلوچستان پاکستان کا وہ صوبہ ہے جس نے آج تک خوشحالی نہیں دیکھی ہے بلکہ ہر طرح سے ریاستی جبر کا شکار رہا ہے اور ہر جبر کو ایک نئے رنگ کے ساتھ یہاں کے لوگوں پر استعمال کیا گیا ہے اس لئے بلوچستان کو مقبوضہ بلوچستان یا پسماندہ بلوچستان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

اکیسویں صدی کا نام سن کر ایک بات سمجھ آجاتی ہے کہ ہمیں اکیسویں صدی میں دکھیلا گیا ہے ورنہ آج ہم یہ نہ ہوتے جو آج ہیں
پنجگور بلوچستان کا وہ علاقہ ہے جو ایران بارڈر کے پاس واقع ہے اور لگ بگ پانچ لاکھ کی آبادی پر مشتمل ہے اگر یہاں کی امن و امان کی بات کی جائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ امن و امان کے حوالے سے یہاں کے حکمرانوں نے صرف کریڈٹ لینے پر ہی زور دیا ہے جبکہ عملی صورت میں حالات کو بد سے بد تر کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پنجگور کے حالات پہلے سے زیادہ گمبیر ہوتے جا رہے ہیں۔

پنجگور میں چوری،ڈکیتی ایک ایسا پیشہ بن گیا ہے جو بے حد لگن کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ نہ دن دیکھا جاتا ہے اور نہ ہی رات اور شاید ان کو ڈگری دینے کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے اس لئے یہ گروہ بھی اپنے GPA بہتر بنانے کیلئے کافی محنت کے ساتھ پنجگور کے عوام کا جینا حرام کر دیتے ہیں اور پھر ان گروہ کو ان کی وارداتوں کے حساب سے انعام دیا جاتا ہے جن میں ہونڈا بائیک ،ہتھار اور مہنگی گاڑیاں شامل ہیں۔

عید کا سیزن جب قریب آجاتا ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ بچوں میں ایک خوشی کی لہر دوڑنے لگتی ہے۔ مگر پنجگور میں سب الٹ ہے۔۔۔ عید کا سیزن آتے ہی چور ڈاکو، ڈکیت بچوں کی طرح خوش ہو جاتے ہیں کیونکہ یہ وہ واحد سیزن ہے جہاں اس گروہ کو اپنے موگیمبو کو کچھ زیادہ ہی خوش کرنا ہوتا ہے اور وہ تب خوش ہو جاتا ہے جب حالات مزید خراب ہوں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو قتل کیا جائے۔

اس سلسلے کو ختم کرنے کے حوالے سے اداروں کی طرف سے چند چھوٹے موٹے غنڈوں کو گرفتار کر کے اور پھر سوشل میڈیا میں داد حاصل کرتے ہیں اور بس مطمین ہو جاتے ہے۔ ہمارے سیاست دان بس اس حوالے سے سیاست ہی کرتے رہتے ہیں اور ایک دوسرے پر سارا ملبہ ڈالتے رہتے ہیں اور عوام کو ان کے حال پہ چھوڑ دیا جاتا ہے۔

آخر کیا وجہ ہے کہ یہ غنڈہ راج پنجگور سے ختم نہیں ہوتا؟ بہت سے حکومت آئے ہیں مگر یہ خوف کا عالم ختم نہیں ہو سکا۔ اس لئے پنجگور کے عوام نے اب اس طرح سے جینا سیکھ لیا ہے اور قسمت سمجھ کر کبھی کوئی لٹ جاتا ہے تو کبھی کوئی قتل ہو جاتا ہے۔

پنجگور کیلئے سیاست کرنے والے اور امن نافذ کرنے والے اداروں سے درخواست ہے کہ لوگوں کو بے وقوف نہ بنایا جائے بلکہ اپنے ضمیر کو جگا کے مخلص و اتحاد کے ساتھ امن بحال کیا جائے ورنہ جس طرح لیاری کے ساتھ ہوا وہاں کے لوگوں کے ساتھ ہوا یہاں بھی ایسا کچھ ہو سکتا ہے اور پر غریب تو غریب بلکہ آپ لوگ بھی اس زد میں آسکتے ہو۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.