بہاؤلادین ذکریہ یونیورسٹی ملتان میں بلوچستاں کے سٹوڈنٹس کے سکالرشپ ختم کرنا سراسر ناانصافی ہے۔ طلبہ کے حقوق پر ڈاکہ زنی ناقابل قبول ہے۔ بی ایس او

مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے جاری کردہ مرکزی پریس ریلیز کے مطابق کہا گیا ہیکہ بہاؤلدین ذکریہ یونیورسٹی ملتان میں بلوچستاں کے طلبہ کیلئے ہر ڈیپارٹمنٹ میں دو ماسٹرز اور دو بیچلرز کی مخصوص نشستیں موجود ہیں جن پر طلبہ فیسوں کے رعایت کے ساتھ داخل ہوتے اور اپنی تعلیم مکمل کرتے ہیں۔ مگر اس سال یونیورسٹی کے وائس چانسلر جناب منصور اکبر کنڈی صاحب نے یہ اسکالرشپ ختم کر دیئے ہیں اور طلباء پر بھاری بھرکم فیسوں کا بوجھ ڈال دیا ہے جوکہ سراسر ناانصافی و ذیادتی کے مترادف ہے۔ طلبہ حقوق پر ایسی ڈاکہ زنی کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

مرکزی ترجمان نے کہاکہ بلوچستان اس وقت بحرانی کیفیت سے دوچار ہے جہاں تعلیمی شعبہ بری طرح متاثر ہے اور نوجوان نسل تعلیمی اداروں کی بدحالی کی سبب غلط رجحانات کی جانب مائل ہو رہے ہیں۔ ایسے میں ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں یہ سکالرشپ امید کی کرن ہیں۔ مگر افسوس کا مقام ہے کہ ان محدود امیدوں کو بھی ختم کرکہ نسل نو کی زندگیوں کو تاریکیوں میں ڈبو دینے کے جرم کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بہاؤ الدین ذکریہ یونیورسٹی کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کی جمہوری حقوق پر ڈاکہ زنی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ایسے ناروا سلوک کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ بہاؤلدین ذکریہ یونیورسٹی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرکہ بلوچستان کے سٹوڈنٹس کی تمام سکالرشپس بحال کر دے اور حکام بالا نوٹس لیکر طلبہ حقوق پر ڈاکہ زنی کرنے والوں کی بیخ کنی کرے اور سٹوڈنٹس کو مزید انتشار و اشتعال کی جانب گامزن ہونے سے بچانے میں کردار ادا کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.