حیات بلوچ کا قتل سفاکانہ عمل ہے۔ ادارے اپنے حدود سے تجاوز کر چکے ہیں۔ بلوچستان میں انسانی جانیں غیرمحفوظ ہیں۔ بی ایس او

مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق کہا ہیکہ گزشتہ روز کیچ تربت میں ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جس میں سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے ردعمل میں سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں ایک نہتہ نوجوان حیات بلوچ کو قتل کر دیا گیا۔
حیات بلوچ جامعہ کراچی کے طالب علم تھے جوکہ تعطیلات کے دوران اپنے گھر آئے ہوئے تھے جہاں وہ سفاکانہ طور پر قتل کر دیئے گئے۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ حیات بلوچ کی قتل پر اہل بلوچستان سمیت ملک بھر کے طلبہ کو خصوصی طور پر گہرا رنج پہنچا ہے اور نوجوانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے قانون کی دھجیاں اڑانا باعث حیرت ہے۔ ادرے اپنے آئینی حدود سے تجاوز کرکہ عوام کے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔

بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں انسانی جانیں غیرمحفوظ ہو چکی ہیں۔ آئے روز فرزندان وطن دہشتگردی کے شکار ہو رہے ہیں۔ کبھی غیر سرکاری مسلح جتھے عوام کی جان و مال لوٹ رہے ہیں تو کبھی ایسے واقعات قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اپنی طرف سے رونما ہو رہے ہیں۔ عوام شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں اور ملک میں ایسی کیفیت ریاست کی اپنی وجود پر بہت بڑے سوالیہ نشان ہیں۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن حیات بلوچ کی سفاکانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ حکام بالا آئین و قانون کو پامال کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بیخ کنی کریں اور حیات بلوچ کے پسماندگان کو انصاف فراہم کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.