بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بارکھان زون کا سینئر باڈی اجلاس رکنی میں منعقد ہوا، جس میں ملکی و بین الاقوامی تناظر سمیت تنظیمی امور زیر بحث رہے

رپورٹ: بی ایس او ، بارکھان زون 

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بارکھان زون کا سینیئر باڈی اجلاس رکنی میں زیرِ صدارت مرکزی سیکرٹری جنرل چنگیز بلوچ منعقد ہوا. اجلاس میں ملکی و بین الاقوامی صورتحال اور تنظیم و دیگر ایجنڈے زیر بحث رہے۔

اجلاس سے مرکزی سیکرٹری جنرل نے خطاب کرتے ہوئے دنیا بھر کی سیاسی صورتحال اور اس سے جڑے پاکستان اور علاقائی تناظر پر تفصیلی گفتگو میں کہا کہ دنیا بھر میں سرمایہ دارانہ نظام اپنے زوال کو پہنچ چکا ہے اور امریکہ اور یورپ جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی معاشی استحکام لانے میں ناکام ہوچکے ہیں اور ایسے میں کورونا وائرس نے عدم استحکام کی اس صورت حال کو تشویش ناک حد بڑھا دیا ہے. ایسے میں سیاسی تحریکوں کا ابھرنا ایک لازمی امر ہے، ترقی یافتہ ممالک سے لے کر تیسری دنیا تک ہر جگہ احتجاجی مظاہروں کا ایک سلسلہ روان ہے۔

اجلاس میں لبنان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے شرکا نے کہا کہ لبنان میں دھماکے اور اس کے بعد ابھرنے والی تحریک نے برسوں سے عوام کے اندر پنپتے غم و غصے کو سڑکوں، چوراہوں پر لے آیا ہے اور عوام دشمن حکمرانوں کو عوامی طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑے۔ تاریخ میں کئی ایسے وقت آتے ہیں جب برسر اقتدار طبقات کی گرفت بہت مضبوط ہوتی ہے، کہیں پر وہ طاقت کے زور سے عوامی رائے کو دباتا ہے تو کہیں کچھ مراعات دے کر اکثریت کو زیر تسلط رکھتا ہے. لیکن اس کی گرفت جلد یا بدیر اپنا اثر کھو دیتی ہے اور عوامی رائے، طاقت کے مراکز کے عین ٹکراؤ میں آجاتی ہے اور برابر قوت کے طور پر برسر اقتدار طبقات کے مقابلے میں میدان عمل میں انہیں شکست سے دوچار کرتی ہے. دنیا کی کوئی طاقت عوامی طاقت سے بڑی نہیں ہوسکتی اور پوری دنیا میں چلنے والی تحاریک ہمیں یہی درس دیتی ہیں۔

آج طاقتوں کے توازن میں بڑی تبدیلی رونما ہورہی ہے جو عالمی سطح سے لے کر علاقائی سطح تک اثر انداز ہورہی ہے اور یوں یہ دنیا بھر میں ایک نئے عہد کی ابتدا کا باعث بن رہے ہیں. یہاں تک کے کوہ سلیمان میں بسنے والے قبائل پر سرداروں کا تسلط انتہائی کمزور ہو چکا ہے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے انقلاب نے اس تبدیلی کو تیز تر کردیا ہے. ہر آنے والے دن کے ساتھ عوامی شعور میں اضافہ ہورہا ہے جو سیاسی طور پر اپنا اظہار کررہا ہے اور عوامی قوت میں اضافے کا باعث ہے۔

بارکھان جیسے پسماندہ علاقے میں نوجوانوں کا متحرک ہونا اور اپنے حقوق کیلیے آواز بلند کرنا بھی آج کے انقلابی عہد کی کڑیاں ہیں، اور اسے ایک مثبت تبدیلی تک لے جانے کیلئے سب سے اہم ہے کہ تنظیم کاری کو سمجھا جائے اور تنظیم کو مضبوط کرنا ہی آج کے عہد میں نوجوانوں کا اولین فریضہ ہے کیونکہ تنظیم ہی جابر قوتوں کے بالمقابل عوام کی قوت ہوتی ہے۔

دریں اثناء تربت میں پیش آنے والے دردناک واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی جس میں ایک طالب علم حیات بلوچ شہید کر دیئے گئے تھے۔ اور شہید کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا گیا۔

اجلاس میں بارکھان کی صورت حال پر تفصیلی بحث ہوئی اور بارکھان کی سطح پر تنظیم کو فعال کرنے اور طلبا تک بی ایس او کا پیغام پہنچانے کیلئے جامع حکمت عملی ترتیب دی گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.