کورونا وائرس کو بہانہ بنا کر محض تعلیم کی بندش کیلئے استعال کرنا کسی مکروہ سازش کی مذموم عزائم معلوم ہوتی ہے۔ طلبہ کا مزید وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے تعلیمی ادارے اور ہاسٹلز ایس او پیز کے تحط کھول دیئے جائیں۔ بی ایس او

مرکزی ترجمان : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہیکہ کرونا وائرس کے پیش نظر تعلیمی ادارے بند ہونے کی صورت میں ملک بھر میں طلبہ کا رواں سال ضائع ہوچکا ہے اور وبا کے دنوں میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے طلبہ بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ جیسے پسماندہ صوبوں کے طالب علم رہیں ہیں کیونکہ تعلیمی اداروں کی جانب سے کلاسز کو جاری رکھنے کیلئے ورچوئل کلاسز کا انعقاد کیا گیا جبکہ زمینی حقائق ورچوئل کلاسز کیلئے انتہائی ناموافق و ناموضوع ہیں۔

بی ایس او کے ترجمان کا کہنا تھا کہ طلباء کے مسلسل احتجاجوں کے بعد حکومت بلوچستان نے آن لائن کلاسوں کیلئے سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث تعلیمی اداروں کو آن لائن کلاسز لینے سے روک دیا اور طلباء کو یقین دہانی کرائی گئی کہ جس طرح زندگی کے دوسرے شعبوں کو بحال کیا گیا ویسے ہی جلد تعلیمی ادارے بھی کھول دیئے جائینگے۔ لیکن حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کو کھولنے سے پہلے ہی بند کر دینا یہ بات عیاں کرتی ہے کہ حکومت کسی طور طلباء کے مسائل کو لیکر سنجیدہ نہیں ہے اور بارہا طلباء کے ساتھ جھوٹے وعدے کر کے محض انکا وقت ضائع کیا جارہا ہے۔

مزید برآں اگر حکومت کرونا وائرس کو لیکر اتنی ہی سنجیدہ ہوتی تو اتنے عرصے میں وائرس پر قابو پالیا جاتا لیکن حکومت وقت اپنی تمام تر کوششوں میں ناکام رہی اور مکمل لاک ڈاؤن کے بعد سمارٹ لاک ڈاؤن متعارف کرائی گئی جسکا کوئی فائدہ دیکھنے کو نہیں ملا۔ اور حکومت اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود آخر میں اپنی نااہلی تسلیم کرتے ہوئے تمام کاروبار کھولنے پر مجبور ہوگئی۔ عام طور پر زندگی اب بھی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔ تمام کاروباری مراکز کھلے ہیں جبکہ تعلیمی اداروں کو بند رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ حکومت تعلیمی اداروں اور نوجوانوں کے قیمتی وقت کے متعلق کوئی سنجیدہ حکمت عملی ترتیب دینے میں ناکام ہوچکی ہے۔

آخر میں مرکزی ترجمان نے کہا کہ اب جبکہ تعلیمی اداروں کے سوا باقی تمام شعبہ جات معمول کے مطابق چل رہے ہیں تو محض تعلیمی اداروں کو بند رکھنا کہاں کا دانشمندانہ اقدام ہے۔ ہم حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر دیگر کاروباری مراکز ایس او پیز کے تحت کھول دیئے گئے ہیں تو تعلیمی اداروں اور ہاسٹلز کو بھی جلد کھولا جائے اور طلباء کا وقت مزید ضائع ہونے سے بچایا جائے بصورت دیگر طلباء اس فیصلے کے خلاف ملک گیر احتجاجوں کا سلسلہ شروع کرنے کا جمہوری حق محفوظ رکھتے ہیں۔

مرکزی ترجمان: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

Leave a Reply

Your email address will not be published.