جامعہ بلوچستان کی ہاسٹل کے فیسوں میں اضافہ اور ہاسٹل میں طالبات کو ہراساں کرنا نامنظور ہے۔ طالبات کو قیدی کی طرح رکھنے کی اجازت نہیں دینگے، انتظامیہ اپنا رویہ بدل دے۔ بی ایس او، شال زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کے زونل آرگنائزر حسیب بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ رواں سال تعلیمی اداروں کے کھلتے ہی جامعہ بلوچستان میں انتظامیہ کی جانب سے میس کی فیسوں میں اضافہ اور ہاسٹل میں رہائش پذیر طالبات کو ہراساں کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا جا چکا ہے جسکی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

زونل آرگنائزر کا کہنا تھا کہ جامعہ بلوچستان میں ہاسٹلز کے کھلتے ہی نئی وارڈن کے تعینات ہونے پر وارڈن کی جانب سے طالبات کو مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے اور نئے سخت قوانین متعارف کیئے جا چکے ہیں جس سے طالبات کو ہاسٹل کے اندر قیدی کی طرح بند کر رکھا گیا ہے اور وہ کسی ضرورت کے تحت بھی باہر نہیں جا سکتی۔ حتیٰ کہ ایمرجنسی کی صورت میں والدین سے رابطے کے باوجود بھی ہاسٹل سے نکلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ طالبات کو محض ہفتے میں ایک بار انتظامیہ کی نگرانی میں بازار لے جایا جاتا ہے۔

مزید برآں جامعہ بلوچستان کے انتظامیہ کی جانب سے طلباء و طالبات کی جانب سے ایسے رویے جامعہ بلوچستان ہراسانی اسکینڈل کا ہی تسلسل ہے جس میں پہلے بھی انتظامیہ کی جانب سے طاقت کے بل پر طلباء کو ہراساں کیا جاتا رہا اور آج بھی وہی عمل دوبارہ سے دہرائے جارہے ہیں۔ جبکہ انتظامیہ طلبہ و طالبات کو ذہنی دباؤ میں رکھنے کیلئے دھمکیوں کا سہارا لے رہی ہے تا کہ طالبات اپنے ساتھ ہوئے زیادتیوں پر بولنے اور کھڑے ہونے کی جرات نہ کر سکیں۔

مزید کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے لاگو کردہ ایسی بندشیں اور پابندیاں سٹوڈنٹس کو دبائے رکھنے کے ہتھکنڈے ہیں۔ بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ایسے مکروہ ہتھکنڈوں کی شدید الفاظوں میں مذمت کرتے ہوئے حکومت وقت و گورنر بلوچستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ جامعہ بلوچستان میں میس کے فیسوں میں اضافے کو واپس لیا جائے اور طالبات کو انتظامیہ کی جانب سے ہراساں کرنے کا نوٹس لیکر یونیورسٹی کو قیدخانہ بنانے سے بچایا جائے۔ بصورت دیگر طلباء و طالبات کو ہراساں کرنے اور فیسوں میں کمی نہ کرنے کی صورت میں بی ایس او احتجاجات کے باقائدہ سلسلے کا آغاز کرکہ انتظامیہ کے تمام مکروہ عزائم کو بے نقاب کرے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.