بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینیجمینٹ سائنسز(بیوٹمز) کے انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کے ساتھ ناروا سلوک، ہراسمنٹ اور طلبہ کو مسلسل ذدوکوب کرنے کی شدید الفاظوں میں مذمت کرتے ہیں۔ بی ایس او

پریس ریلیز؛ مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہیکہ , بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ ، اینڈ مینیجمینٹ سائنسس(بیوٹمز) کے انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کے ساتھ ناروا سلوک اور طلبہ کو مسلسل ذدوکوب کرنے کی شدید الفاظوں میں مذمت کرتے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بیوٹمز میں طلبہ کے کارڈز تھوڑنا اور تعلیمی ادارے میں داخل ہوتے طلبہ کے یونیفارم ، ٹائی اور جرابیں چیک کرنا اور غیر ضروری اعتراضات کرنے جیسے عمل طلبہ کی تذلیل کرنے کے مترادف ہیں۔ جدید تعلیمی نظام اور مہذب دنیا میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے یونیفارم نہیں بلکہ ادارے میں طلبہ کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا جاتا ہے نہ کہ غیر ضروری پابندیاں اور روکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں۔ مگر بیوٹمز انتظامیہ کی مرکزیت کے پالسی کے باعث پورا تعلیمی ادارہ یرغمالیوں کے ہاتھوں میں پھنس چکا ہے، جہاں اساتذہ کے نوکریوں کی کوئی ضمانت نہ ہونا، رشوت و بد عنوانی، ہراسمنٹ کے بڑھتے واقعات اور آئے روز فیصوں میں اضافہ جیسے مسائل سے طلبہ، اساتذہ اور مزدوروں کی زندگیاں اجیرن کر دی گئی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بیوٹمز میں انتظامیہ کے جانب سے کیمپس میں سیاسی و سماجی ایکٹیویٹیز کیلئے بھی کوئی گنجائش نہ ہونے کی صورت میں تعلیمی ادارہ ایک گیریژن کی شکل اختیار کر چکا ہے جسکی وجہ سے آئے روز طلبہ کو تنگ کرنا معمول کے قصے بن چکے ہیں۔ روز اول سے بیوٹمز یونیورسٹی کی جانب سے ان انتہا پسندانہ اور تعلیم دشمن رویوں کو پروان چڑھانا انتظامیہ کی اولین ترجیحات میں رہا ہے تاکہ طلبہ ہمیشہ انتظامی دباؤ کا شکار رہیں اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے بولنے اور کھڑے ہونے کی جرات نہ کر سکیں۔

آخر میں کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بیوٹمز انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کے ساتھ ناروا اور انتہاپسندانہ رویوں کو مسترد کرتے ہوئے حکومت بلوچستان وزیر تعلیم و گورنر بلوچستان سے گزارش کرتی ہے کہ بیوٹمز میں طلبہ کو درپیش مسائل کا نوٹس لے کر طلبہ پر عائد غیر ضروری پابندیاں ہٹائے جائیں اور ایک پرامن و تعلیم دوست اور جمہوری ماحول جنم دیا جائے تاکہ مستقبل میں نوجوان نسل سماج میں ایک بہتر کردار ادا کرنے میں اپنا حصہ ڈال سکیں، بصورت دیگر طلبہ اپنے حقوق کے دفاع کیلئے احتجاجی مظاہرے کرنے پر مجبور ہونگے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.