کوئٹہ: جامعہ بلوچستان میں بدانتظامی، فیسوں میں اضافہ اور طلباء کو ہراساں کرنے کے خلاف بی ایس او کا احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان، چارٹر آف ڈیمانڈ جاری کر دیا گیا۔

کرونا وائرس کے پیش نظر ملک بھر میں تعلیمی اداروں میں سہولیات کی عدم موجودگی کے باعث طلبہ کی تعلیمی سرگرمیوں میں خلل پیدا ہوگیا اور پورا تعلیمی سال ضائع ہو چکا ہے۔ اب جبکہ دوبارہ سے تعلیمی ادارے کھول دیئے گئے ہیں تو حکومت و تعلیمی اداروں میں براجمان انتظامیہ کے رویوں سے یہ بات آشکار ہو رہی ہیکہ وہ کسی بھی صورت تعلیمی اداروں میں اور تعلیمی معیار میں بہتری لانے کے خواہاں نہیں ہیں۔

جامعہ بلوچستان اسکینڈل واقعے کے بعد اہم انتظامی نشستوں پر نئے چہرے تو متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکا جاسکے کہ جامعہ بلوچستان میں حالات تبدیل ہوچکے ہیں جبکہ حقیقت اسکے بلکل برعکس ہے۔

پہلے کیمروں کی کثیر تعداد میں موجودگی کے باعث طلبہ و طالبات کو ہراساں کیا جا رہا تھا اب انتظامیہ نے طالبات کو ہراساں کرنے کے نئے طریقے متعارف کیئے ہیں جس میں کبھی طالبات کو دن دو بجے کے بعد ہاسٹل سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوتی تو کبھی ہاسٹل سے لائبریری جانے کیلئے ہاسٹل اور لائبریری دونوں میں حاضری لگانے کی پالیسی بنائی گئی ہے تاکہ طالبات کی ایکٹیویٹیز پر زیادہ سے زیادہ نظر رکھی جاسکے۔

انتظامیہ و فیکیلٹی ممبران کی جانب سے ہراسمنٹ، میس کے فیسوں میں بےدریغ اضافہ، بوائز اور گرلز میس کی بندش، لائبریری کے وقت کو 9 بجے سے 4 بجے تک محدود کرنا، جامعہ بلوچستان سٹی کیمپس میں گیس، بجلی، پانی کی عدم موجودگی، گیٹ پر سیکیورٹی والوں کی جانب سے طلبہ و طالبات کا چیکنگ کے نام پر تذلیل و کیمپس کے طلبہ کو پوائنٹس کی سہولت سے محروم رکھنا ادارے میں طلبہ کو درپیش بہت سے مسائل میں سے چند کی فہرست ہیں۔

اسی اثناء میں بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن مندرجہ زیل مطالبات پیش کرکہ انکی فوری حل کا مطالبہ کرتی ہے۔

چارٹر آف ڈیمانڈ

جامعہ بلوچستان میں ہراسمنٹ سیل قائم کر کے طالبات کو کمیٹی کا حصہ بنایا جائے۔

سٹی کیمپس کے طلبہ کو سیکیورٹی کی جانب سے ہراساں کرنا بند کیا جائے اور ادارے میں گیس، بجلی، پانی اور پوائنس کی سہولت فی الفور مہیا کی جائے۔

میس کی فیسوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔ مہینہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ہاسٹل کے میس بند ہونے کی وجہ سے طلبہ و طالبات کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اس لئے جلد سے بیشتر میس کھول دیئے جائیں۔

جامعہ بلوچستان کے کینٹینز کو کنٹریکٹرز کے حوالے کرنے سے طلبہ کو غیر معیاری اور مہنگی خوراک دینا بند کیا جائے۔ نیز، انتظامیہ کی جانب سے ہیلتھ کمیٹی تشکیل دے کر کینٹینز اور میس میں خوراک کے معیار اور قیمتوں کا جائزہ لے کر طلبہ کی گنجائش کے مطابق قیمتوں کا تعین کیا جائے۔

اتوار کے روز طالبات کا ہاسٹل سے باہر جانے پر غیر ضروری پابندی ہٹا کر طالبات کو چھٹی کے دنوں اپنی ضرورت کے سامان لینے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔

لائبریری کا وقت رات 9 بجے سے کم کر کے دن چار بجے تک کرنے کا فیصلہ واپس لے کر دوبارہ 9 بجے تک بڑھایا جائے۔

جامعہ بلوچستان میں سیکیورٹی کے نام پر طلبہ و طالبات کو ہراساں کرنا بند کیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.