بلوچستان یونیورسٹی کے اندر طلبہ حقوق کی جدوجہد پر پابندی کسی صورت قبول نہیں، رجسٹرار کا نوٹیفیکیشن مسترد کرتے ہیں۔ جامعہ کو منی پولیس سٹیٹ بننے نہیں دینگے۔ بی ایس او

مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہیکہ جامعہ بلوچستان کے رجسٹرار نے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کے اندر طلبہ کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دیا ہے اور سیکیورٹی زمہ داران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ طلبہ کو ہر قسم کی سیاسی سرگرمی سے روکیں۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اس نوٹیفیکیشن کو مسترد کرتے ہوئے اسے طلبہ حقوق پر ڈاکہ زنی قرار دیتی ہے۔

بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے کہا ہیکہ جامعات کے اندر ملازمین سے لیکر پروفیسرز تک کی یونین موجود ہیں اور وہ تمام آئینی حقوق کو استعمال کرتے ہوئے اپنی سیاسی سرگرمیاں کرتے ہیں، مگر انتظامیہ طلباء کو اس حق سے محروم رکھ کر انہیں استحصال کی چکی میں پیسنا چاہتے ہیں جو کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔

انکا کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں طلباء پر ناجائز پابندیاں عائد کرکہ انکا استحصال بھی کیا گیا اور ہراسمنٹ سکینڈل جیسے شرمناک واقعات بھی ایڈمنسٹریشن کی جانب سے پیش آئے۔ چاہیئے تو یہ تھا کہ یونیورسٹی کے اندر طلباء کو مکمل بااختیار بنا دیا جاتا تاکہ دوبارہ ہراسمنٹ سکینڈل جیسے شرمناک واقعات کا تدارک ہوتا مگر ایڈمنسٹریشن اپنی پرانی روش کو برقرار رکھتے ہوئے پابندیوں کے ناجائز تسلسل کو جاری رکھنا چاہتی ہے۔ اسی اثناء میں طلباء کی ایکٹیویٹیز پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے۔

بی ایس او کے ترجمان نے مزید کہا ہیکہ کورونا وائرس کے بعد جامعہ کے کھلنے پر ایڈمنسٹریشن نے بےجا بندشیں اور طلبہ و طالبات کی سرویلنس کا سلسلہ شروع کیا ہے جس پر طلباء اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ اسی کے پیش نظر رجسٹرار صاحب نے نوٹیفیکشن جاری کرکہ حکم صادر فرمایا ہے کہ طلباء تعلیمی ادارے کے اندر محصور رہ کر ایڈمنسٹریشن کی منی پولیس سٹیٹ کے بندی بن کر رہیں جسے بی ایس او قطعی طور پر قبول نہیں کرے گی۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن واضح کرنا چاہتی ہے کہ جامعہ بلوچستان یا بلوچستان کے کسی بھی جامعے کو منی پولیس سٹیٹ بننے نہیں دینگے جہاں ایڈمنسٹریشن طلبہ و طالبات کو قیدی بنا کر رکھے۔ تعلیمی درسگاہیں تخلیق و تحقیق سمیت ترقی و ارتقاء کے لئے بنیادی مراکز ہیں۔ ان مراکز کے اندر اظہار رائے کی آزادی ، تخلیق و تحقیق پر بندشیں ادارے کی توہین اور ارتقاء کے برخلاف ہے۔ ایسی کسی بھی بندش کو بی ایس او قطعی طور قبول نہیں کرے گی اور ایڈمنسٹریشن کو ہٹ دھرمی کرنے پر مضبوط مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حکام بالا سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ طلبہ کو پرامن طریقے سے تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے دیں اور طلبہ حقوق پر قدغنیں لگانے سے گریز کرکہ یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن کو قابو کریں بصورت دیگر نتیجہ طلبہ و ایڈمنسٹریشن کے درمیان محاز آرائی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.