ڈگری کالج خاران میں سیکنڈ ایئر کے طلباء کو بلاجواز کالج سے فارغ کرنا بلوچستان میں جاری تعلیم دشمنیوں کی عکاسی کرتا ہے۔ پرنسپل ڈگری کالج خاران طلباء کے داخلوں کی منسوخی کا فیصلہ واپس لے، بصورت دیگر سخت ردِعمل کا سامنا ہوگا۔ بی ایس او

مرکزی ترجمان: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں سیکنڈ ایئر کے طلباء کو پرنسپل ڈگری کالج خاران کی طرف سے بلاوجہ نکالنے پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلباء کو یوں بلاجواز کالج سے نکالنا بلوچستان میں جاری تعلیم دشمنی کا تسلسل ہے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو تعلیم اور تربیت سے دور رکھنے کیلئے ہر طرح کے منفی ہتکھنڈے استعمال کرتے ہوئے بلوچ معاشرے میں تعلیمی، سیاسی، سماجی، معاشی استحصال کو دوام بخشنے اور ہمارے نوجوان کو شعور سے دور کرنے کیلئے مختلف منفی حربے آزمائے جارہے ہیں۔

مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ نہ صرف ڈگری کالج خاران میں 180 سے زائد بلوچ طلباء کے مستقبل کو داؤ پر لگایا جارہا ہے بلکہ بلوچستان یونیورسٹی سٹی کمپیس سمیت تربت یونیورسٹی میں سیاسی طلباء کارکنوں کے داخلہ پر پابندیاں لگا کر اس سیاسی ذرخیز وطن کے نوجوانوں کو سیاسی طور پر بانجھ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ ناقابل برداشت عمل ہیں۔

بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے پرنسپل ڈگری کالج خاران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے طلباء کے مُستقبل کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کرینگے۔ طلباء کے مسائل اور داخلے جلد از جلد بحال نہیں کئے گئے تو بی ایس او اپنی پوری قوت کے ساتھ اپنے طلباء کا شانہ بشانہ کھڑے ہوکر سخت احتجاج کریگی۔

انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی سٹی کمپیس اور تربت یونیورسٹی میں طلباء سیاسی کارکنوں کے داخلہ پر پابندی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے روایتی حربہ بلوچ طلباء کو سیاسی شعور حاصل کرنے سے کبھی بھی دور نہیں کرسکتے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.