بلوچستان یونیورسٹی گرلز ہاسٹل کے وارڈن نے راتوں رات ہاسٹل خالی کرنے کا آمرانہ حکم جاری کرکہ بلوچستان کی بچیوں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی اپنی مکروہ پالیسی کو عیاں کر دیا ہے۔ ہاسٹل بندش قطعی طور قبول نہیں۔ نوٹس مسترد کرتے ہیں۔ بی ایس او

مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن


بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہیکہ جامعہ بلوچستان کے گرلز ہاسٹل کے وارڈن نے آج شام کو ہنگامی نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم صادر فرمایا ہیکہ جامعے کی لڑکیاں کل تک مکمل طور پر ہاسٹل خالی کر دیں اور اپنے ساز و سامان بھی ساتھ لیکر چلے جائیں۔ مزید برآں طالبات کو تنبیہ بھی کیا گیا ہیکہ انکے کمروں کے اشیاء اگر غائب ہو جاتے ہیں تو انتظامیہ کوئی زمہ داری نہیں لیگی اور ہاسٹل کو مکمل سیل کرنے کا حکم نامہ بھی جاری کیا جا چکا ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن کا یہ رویہ سٹوڈنٹس کو اپنا غلام تصور کرنے کا مظہر ہے اور بلوچستان کی بچیوں کو تعلیم سے دور کرنے کی مکروہ پالیسی کا تسلسل ہے۔ جس کی بی ایس او پرزور مذمت بھی کرتی ہے اور اسکے خلاف شدید جمہوری مزاحمت بھی کی جائے گی۔

بی ایس او کے ترجمان نے کہا کہ وفاقی وزیر تعلیم نے تعلیمی اداروں کی بندش کے اعلان کے وقت واضح طور پر کہا تھا کہ جامعات کے ہاسٹلز بند نہیں کیئے جائیں گے کیونکہ ریموٹ ایریاز میں انٹرنٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہے اسلئے سٹوڈنٹس ہاسٹل میں رہ کر آن لائن کلاسز جاری رکھیں گے مگر دیارِ نا پرسان بلوچستان میں استحصال اور ہراسمنٹ کی پالیسی بدستور نافذ ہے جس کے تحت طلبہ کو مسلسل تذلیل کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور بلوچستان واسیوں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

مرکزی بیان میں مزید کہا گیا ہیکہ بلوچستان میں پہلے سے خواتین کی شرح خواندگی انتہائی کم ہے۔ اس پر تعلیمی اداروں کے منتظمین کی مکروہ وارداتیں طلبہ کی زندگیوں کو مزید تاریکیوں میں دھکیلنے کے موجب بن رہی ہیں۔ ایک مہینے کیلئے تعلیمی اداروں کی بندش پر طلبہ اپنے تمام ساز و سامان راتوں رات لیکر کہاں در بہ در ہونے جائیں، اس سوال کو ملحوظ خاطر لائے بغیر انتظامیہ نے آمرانہ حکم جاری کرکہ اپنی مکروہ نیّت کو آشکار کیا ہے۔

بی ایس او کے ترجمان نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہیکہ بلوچستان یونیورسٹی کی انتظامیہ سٹوڈنٹس کو ہراساں کرنے کی اپنی مذموم عزائم کو ترک کرکہ طلبہ کو بے وجہ تنگ کرنا بند کر دیں وگرنہ طلبہ کے شدید ردّعمل کا سامنا کرنا پڑیگا جو انتظامیہ کی بنیادوں کو اکھاڑنے کا بھی موجب بن سکتا ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن مطالبہ کرتی ہیکہ جامعہ بلوچستان کی وارڈن اپنا فیصلہ فوری واپس لے لیں اور طلبہ طالبات کو ہاسٹل میں رہائش پذیر ہونے دیں تاکہ وہ اپنی تعلیم کو جاری رکھ سکیں اور سٹوڈنٹس کو ہراساں کرنے والے تمام افراد کو جامعہ سے نکال باہر کیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.