بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام کوئٹہ میں شاندار ‘طلبہ طاقت بحالی مارچ’ کا انعقاد کیا گیا۔ طلبہ یونین کی بحالی، انسداد ہراسمنٹ سِل، انٹرنٹ سروسز اور سیاسی اسیران کی رہائی مرکزی مطالبات رہے۔

کوئٹہ: پریس ریلیز 


بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے ملک گیر سطح پر طلبہ مارچ کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے بی ایس او کی یومِ تاسیس کے موقع پر 27 نومبر کو کوئٹہ میں میٹروپولیٹن پارک سے لے کر پریس کلب تک ‘طلبہ طاقت بحالی مارچ’ کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں طلباء نے شرکت کی اور طلبہ کو درپیش مسائل کو اجاگر کیا۔


‘طلبہ طاقت بحالی مارچ’ کے مرکزی مطالبات میں طلبہ یونین کی بحالی، جامعات میں طلبہ کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کا خاتمہ، جامعات میں انسداد ہراسمنٹ سیل کا قیام، جامعات پر گورنر راج کا خاتمہ، طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ، جامعات سے مسلح جھتوں کا انخلاء، بلوچستان بھر میں 4جی سروسز کی بحالی اور سیاسی اسیران کی رہائی شامل تھے۔

مارچ کے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ جو قوم کا مستقبل ہیں انہیں تعلیمی اداروں کے اندر بندوق کی نوک کے نیچھے رکھ کر یونین سازی اور سیاسی و ادبی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس سے طلبہ کی تخلیقی صلاحیتیں ماند پڑ رہی ہیں۔ فیسوں میں ہوشربا اضافہ کیا جا رہا ہے اور آئے روز ہراسمنٹ و بلیک میلنگ کے بھیانک سکینڈل سامنے آتے ہیں مگر طلباء کو اپنے دفاع میں بولنے اور متحرک ہونے کی اجازت تک نہیں دی جاتی اس لیے طلبہ کے مسائل میں شدید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جب کہ طبقاتی نظام تعلیم سے سماج میں بھی تفریق بڑھتا جا رہا ہے جس سے قومی اکٹھ کا تصور ناممکنات میں چلا گیا ہے۔ 

مقررین کا مزید کہنا تھا کہ جب درسگاہوں کے اندر طلبہ کو یونین سازی اور اتحاد سے دور رکھا جاتا ہے تو سیاسی و سماجی میدان میں بھی اتحاد کا فقدان لازمی نتیجہ ہوگا۔ اسی لیے موجودہ بے شمار چیلنجز کے عہد کے اندر بھی طلبہ سمیت سیاسی جماعتیں بھی انتشار اور ٹھوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ آئے روز استحصالی قوتوں کی طرف سے قوم کے نوجوانوں کا خون بہایا جا رہا ہے اور متحرک و باشعور نوجوانوں کو جبری گمشدگی کا شکار بنا کر زندانوں میں سالہا سال قید و بند کرنے کا تسلسل جاری ہے۔

مارچ کے منتظمین نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی روایت رہی ہے کہ یہ ادارہ بلوچ طلبہ کے ارمانوں کی حقیقی معنوں میں نمائندگی کرتی رہی ہے اور قوم کو انقلابی کیڈرز مہیّا کرتی رہی ہے۔ تبھی یہ ادارہ سب سے زیادہ دشمن قوتوں کو کھٹکتی رہی ہے۔ مگر بی ایس او کا ایک بار پھر عزم جوان ہوا ہے اور طلبہ نے تہیہ کیا ہوا ہے کہ سٹوڈنٹس کی منتشر قوتوں کو جوڑ کر طلبہ کی طاقت بحال کریں گے اور یونین کے حق سے لے کر تمام بنیادی حقوق چھین لیں گے۔ بی ایس او نہ صرف بلوچ وطن کے اندر بلکہ وطن سے باہر بھی محنت کش عوام کے بچوں کو اتحاد و اشتراک عمل میں لانے کی بھرپور کوشش کرتی رہے گی اور استحصالی قوتوں کے خلاف محنت کشوں کا متبادل قوت تعمیر کرنے کے عزم پر کارفرما رہے گی۔

مارچ کا اختتام نعروں کی گونج میں اس عہد سے کیا گیا کہ طلبہ دشمن ہر دستور کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر بی ایس او طلبہ کا دفاع کرے گی اور جبر و استحصال کے خلاف ناقابل مصالحت جدوجہد کا سفر منزل مقصود تک جاری رکھا جائے گا۔

مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

Leave a Reply

Your email address will not be published.