بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن خضدار زون کا سینئر باڈی اجلاس، عالمی و علاقاٸی صورتحال، تنظیمی امور، گوادر کے گرد جبری باڑ اور تنظیمی ڈسپلن سمیت دیگر ایجنڈاز زیر بحث رہے۔

رپورٹ: خضدار زون، بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن خضدار زون کا اجلاس زیر صدارت آرگناٸزر عمران بلوچ منعقد ہوا جس میں عالمی و علاقاٸی صورتحال، تنظیمی امور، گوادر کے گرد جبری باڑ اور تنظیمی ڈسپلن سمیت دیگر ایجنڈاز زیر بحث رہے۔

سیاسی تناظر پر بات کرتے ہوٸے آرگناٸزر عمران بلوچ نے کہا کہ اس وقت بطور سماج و قوم ہم ایک انتہاٸی شدید بحرانی کیفیت سے دو چار ہیں جہاں عوامی جماعتوں کے لیڈرشپ کے بحران کے ساتھ ساتھ عوام کی بلوچ سیاست سے بیگانگی اپنی انتہا کو چھو رہی ہے۔ روز نت نٸے جبری حالات و واقعات کا سامنا کرنے کے باجود بھی سماج اٹھ کھڑا ہونے کو تیار نہیں اور اپنے ہی وطن پر اپنے ہی مساٸل و چیلجز سے بیگانگی کا رخ اختیار کر چکا ہے جو کسی بھی صورت نیک شگون نہیں ہے۔

زونل رہنماء نے کہا کہ آج بات نہج پر پہنچ چکی ہے کہ ہمارے ہی وطن پر ہمیں ہی باڑ لگا کر اجتماعی طور پر قید خانے میں ڈالنے کی سازش رچاٸی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج بلوچستان میں گوادر کے ساتھ وہی ہو رہا ہے جو غزہ میں اسراٸیل نے غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ اور ھمبنٹوٹا میں چین نے سری لنکنز کے ساتھ کیا ہے۔ آج ہم اتنے مجبور و بے بس ہیں کہ ایک باقاعدہ جبری مہاجرت کی حد تک ہمیں دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ہماری بے بسی و نالاٸقی کی انتہا ہے کہ ہم اس کے لیے بطور سماج باقاعد منظم شکل میں سیاسی مزاحمت تک نہیں کر پارہے ہیں۔ سماج کی سیاست سے یہ بیگانگی انتہاٸی تباہ کن ہے۔

عالمی امور پر بات کرتے ہوٸے ساتھیوں نے کہا کہ آج عالمی دنیا میں مختلف نٸے بلاک تشکیل دیئے جا رہے ہیں اور یہ سب محکوموں کو لوٹنے کچلنے اور ان پر قبضہ گیری اور ان کے ساحل و وساٸل کو لوٹنے کی ایک دوڑ ہے۔

آج ایک طرف ”ڈیل آف دی سینچری“ کے تحت فلسطینی اور مغربی سہارا میں پولیساریو وغیرہ محکوم خطوں کے باشندوں کی بنیادی حقوق و آزادی کو بزور جبری وحشت غصب کی جارہی ہے تو دوسری جانب ”پروجیکٹ آف دی سینچری“ نامی اژدھے کے تحت محکوم اقوام کو ادھاری جال میں پھنسا کر ان کے ساحل و وساٸل پر براہ راست قبضہ کیا جا رہا ہے۔ اور ایسے وحشی طاقتوں کی بالادستی اور محکوموں کے لوٹ مار کے حالات میں ہم محکوموں کے پاس آپسی جڑت اتحاد اور ایک دوسرے کا سہارا بننے کے علاوہ کوٸی اور راستہ نہیں۔

اجلاس نے کہا کہ آج یہ سرکش لٹیرے طاقتیں ایک بار پھر محکوموں کو ایک دوسرے کا سہارا بننے پر مجبور کر رہے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں ہمارے لیے آپسی اتحاد اور مکمل موت کے علاوہ کوٸی تیسرا آپشن نہیں۔

زونل اجلاس میں کہا گیا کہ اس وقت ان تمام تر چیلنجز سے نپٹنے اور ان مشکلات اور سیاسی بیگانگی سے سماج کو نکالنے میں بی ایس او کا ایک فیصلہ کن کردار ہے۔ آج ایک بار پھر سے بی ایس او کو اپنے شاندار ماضی کو دہرا کر بلوچ سماج کا سہارا اور امید بننا ہوگا تاکہ ان تمام تر مایوسی کے شکار یا پھر مدھوشی کے عالم میں سرمست لوگوں کو پھر سے جگا کر بلوچ سماج میں سیاسی یگانت کی لہر بیدار کی جاٸے اور سماج کو پھر سے زندہ و بیدار کیا جاٸے۔ اور ایسا کرنے کی طاقت و تواناٸی اور شکتی صرف اور صرف بی ایس او کے پاس ہے۔

اجلاس نے یہ عہد کیا کہ خضدار زون کے ساتھی تمام تر مشکلات کے باوجود دن رات ایک کرکے اپنی مضبوط ڈسپلن اور نظریاتی تربیت کے تحت سماج سے جڑے رہیں گے اور ایک نٸی سیاسی تواناٸی و طاقت سماج کو پھر دیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.