بانک کریمہ بلوچ کی بہیمانہ قتل پر بلوچ قوم افسردہ ہے۔ قومی لیڈرشپ کی مہذب ممالک میں اغواء و قتل سے ثابت ہیکہ بلوچ قوم دنیا میں کہیں پر بھی محفوظ نہیں ہے۔ مہذب دنیا اس المناک صورتحال پر سنجیدہ پالیسی تشکیل دے۔ شہید بانک کو سرخ سلام! بی ایس او

مرکزی ترجمان: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بانک کریمہ بلوچ کی شہادت پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہیکہ بانک کریمہ کی بہیمانہ قتل پر پورا بلوچ قوم افسردہ ہے۔ بلوچ سیاسی و سماجی کارکنان کا دنیا کے محفوظ ترین سمجھے جانے والے ممالک میں بھی اغواء و قتل ہو جانے سے ثابت ہیکہ بلوچ قوم دنیا بھر میں عدم تحفظ کی شکار ہے اور مہذب دنیا کو اب انسانیت کی بناء پر یہ المناک صورتحال تسلیم کرکہ بلوچ قوم کی تحفظ کیلئے عملی قدامات کرنے چاہیئیں۔

بی ایس او کے ترجمان نے کہا کہ شہید ساجد حسین کی سویڈن میں شہادت کے بعد اب بانک کریمہ کی شہادت کوئی اتفاق نہیں بلکہ بلوچ سیاسی کارکنان کی دانستہ قتل عام ہے جس میں مقامی سامراج سے لے کر عالمی سامراجی پالیسی ساز برابر کے مجرم ہیں۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بانک کریمہ بلوچ نے اپنی سیاسی سفر کا آغاز طلبہ سیاست سے کیا اور بلوچ سماج کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ہمیشہ سیاسی جہدکار و سفارتکار کے طور پر اپنی خدمات سر انجام دیتی رہی ہیں۔ بانک کریمہ بلوچ کی سیاست میں شعوری مداخلت بلوچ قوم و بلخصوص بلوچ خواتین کیلئے مشعل راہ ہے جسے قطعی طور پر فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بانک کریمہ بلوچ کی شہادت کو قومی نقصان گردانتے ہوئے انکی شہادت پر انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے اور کینیڈا کی حکومت سے شہید کے قتل کی صاف و شفاف تحقیقات کرکہ قتل کے وجوہات کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.