سکندر یونیورسٹی کی بحالی اور وڈھ یونیورسٹی کی تعمیر میں تاخیر سراسر تعلیم دشمنی ہے: بی ایس او

مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کو لوٹنا، پسماندہ رکھنا اور جہالت کی اندھیر نگریوں میں بھٹکاٸے رکھنا یہاں کے حاکموں کا عزیز من کام رہا ہے۔ ایک طرف بلوچستان کے وساٸل کو لوٹ کر حاصل کرنے والی رقم پر یہی حاکم ودیش میں آپس میں دست و گریبان ہیں تو دوسری طرف یہی لٹیرے اور استحصالی عناصر بلوچستان کو مسلسل جہالت اور اندھیروں میں جھونکنے کی کاوشوں میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نٸے تعلیمی ادارے بنانے کی بجاٸے پہلے سے موجود تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر موجودہ حکمران اپنی استعماریت پر مبنی تعلیم دشمن اقدام و اعمال میں انتہا کر چکے ہیں۔ جس کی واضح ترین مثالیں سکندر یونیورسٹی خضدار کے کلاسز میں تاخیر اور اس کو بند کرنے کی سازشیں، قلات کے بیوٹمز کیمپس کو منتقل کرنے کے حربے، وڈھ یونیورسٹی کے بلڈنگ کی تعمیرات میں تاخیر ہیں۔

مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں اس وقت لاکھوں بچے تعلیم کے زیور سے محروم ہیں اور ھزاروں اسکول بنیادی سہولیات تک سے محروم ہیں جب کہ آٸین کی شق 25 الف واضح طو رپر کہتا ہے 6 سال سے 16 سال تک کے بچوں کو حکومت وقت لازمی تعلیم دے گی جب بلوچستان میں تو آٸین و قانون نام کی کوٸی چیز ہی نہیں کیونکہ یہاں گنگا بہتی ہی الٹی ہے۔

بی ایس او کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ حاکموں کو اپنے اس بلوچ دشمن اور تعلیم دشمن اقدامات سے باز آکر جلد از جلد مذکورہ تعلیمی اداروں کو بحال کرکے بلوچ قوم کو اس کا حق دینا چاہیے۔

انہون نے مطالبہ کیا ہے کہ حکمران جلد از جلد سکندر یونیورسٹی میں کلاسز کا آغاز، بیوٹمز کے قلات کیمپس کی بحالی اور وڈھ یونیورسٹی کے تعمیرات کا آغاز کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.