کریمہ بلوچ کی بااحترام تدفین کے حق سے بلوچ قوم کو محروم رکھنا انسانی اقدار و جمہوری حقوق کی سنگین پامالی ہے۔ شہید بانک قومی ہیرو ہیں، سرخ سلام پیش کرتے ہیں: بی ایس او

مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ دنیا کے وحشی ترین جنگی جتھوں کے ہاں بھی لاشوں اور میتوں کی تکریم کی جاتی ہے۔ اور دنیا کے تمام اقوام اپنے بد ترین دشمنوں کی لاشوں کی بھی توقیر کرتے ہیں۔ لیکن بد قسمتی سے مملکت خداداد کے حکمرانوں نے بلوچ کے ساتھ زِند دشمنی کے ساتھ لاش دشمنی کی بھی رِیت روا رکھی ہوٸی ہے۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ آج دھرتی ماتا کی بیٹی بانک کریمہ بلوچ کی لاش کو جبری طور پر اپنی تحویل میں لینا اور اس کی فیملی کو زبردستی بلوچستان منتقل کرنا انسانیت کے بنیادی اصولوں کی پامالی اور قابل مذمت عمل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ فرزندوں کی زندگی بھی عذاب ہے اور ان کی میتوں کو بھی بے توقیری سے کوٸی استثنٰی حاصل نہیں۔ یہ وہی رویے، حربے اور جبری اعمال ہیں جو انگریز اس خطے میں دہراتا تھا اور اسی استعمار انگریز نے ھندوستان کے انقلابی رہبروں بھگت سنگھ، سکھ دیو، اور راج گرو کے میتوں کو رات کی تاریکی میں جلا ڈالا تھا۔ جب کہ امریکی سامراج نے عالمی انقلابی رہنما ڈاکٹر چے گویرا کی میت کی بھی اسی طرح توہین کی لیکن آج یہ تمام انقلابی دنیا بھر کے محکوم اقوام کا محسن ہیں۔ اسی طرح کریمہ بلوچ کو بھی اس کے چاہنے والوں سے دور رکھنے کے حربے قطعی کارآمد نہیں ہو سکیں گے۔

کریمہ بلوچ ایک سیاسی رہنما تھیں اور سیاسی رہنما کا فکر و نظریہ اپنے خطے اور قوم کا روشن مستقبل ہوتی ہے۔بی ایس او بانک کریمہ بلوچ کو خراج عقیدت کیساتھ لال سلام پیش کرتی ہے۔ اور اس کی میت کے ساتھ ہونے والے غیر مہذبانہ سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.