روتی آنکھیں۔۔۔۔ ہنستے خواب

روتی آنکھیں۔۔۔۔ ہنستے خواب

شاعر: رؤف قیصرانی

کیا غضب کا تبسم سجائے ہوئے
نرم ہونٹوں پہ یکدم ہنسی آ گئی
اس ہنسی پہ زمانے کے
سب رنگ پھیکے سے لگنے لگے
آنکھ چھلکی ہوئی غم چھپائے ہوئے
دل کے درزوں میں بنداک تحریر ہے
مرمری ہاتھ میں اک تصویر ہے
ان گنت خواب
تصویر کے گرد بنتے ہوئے
چیخ اٹھی پری
ایک لمحے میں منظر بدلتا گیا
یکلخت آنکھیں برسنے لگے
گم شدہ خواب کی پھر سے
یاد آ گئی
تار تاروں کی محفل کا رنگ ہو گیا
چاند تکتا رہا ،چاند روتا رہا
دیوتاؤں کے آنگن میں کہرام تھا
اس زمیں کے سینے میں
دل ہی نہیں
اس پری کے تبسم پہ ہنستی نہیں
اس کے رونے پہ بھی
یہ تو روتی نہیں
اس زمیں کے خداوں سے کہنا ہے یہ
بس کرو اب رلانا نہیں
اس پری کے گم شدہ خواب کی
کوئی تعبیر دو
اس کے ہاتھوں میں تصویر دیکھو ذرا
تم بھی سوچو ذرا
گر تمہارے سینے میں پتھر نہیں
اس کے ہونٹوں پہ ہنسی واپس کرو

Leave a Reply

Your email address will not be published.