عورت کا نعرہ اور طبقاتی نظام

تحریر: سجاد بلوچ

ہم عورتوں کی یہ نعرے بازیاں سنتے چلے آرہے ہیں کہ “میرا جسم میری مرضی” لیکن ہم اس نعرے کی اصل بنیاد کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔
ہم صرف یہ سمجھتے ہیں کہ یہ نعرہ اُن عورتوں کی ہے جنکو اپنے حوس کی پیاس بجانے کیلئے نا اپنے مرد نا اپنے بھائی نا اپنے باپ یا نا اپنے رشتداروں سے پرمیشن لینے کی ضرورت پڑے یہ اس لیئے یہ نعرا میرا جسم میری مرضی” لگا رہے ہیں۔
مگر حقیقت اسکے برعکس ہے ” میرا جسم میری مرضی” کے پیچھے ایک سوچ ہے جو ہم اس تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں ایک ایسی سوچ جو اس طبقاتی معاشرے میں عورت کا ہتیار ہے جو اُسے ظالم و جابر کے جبر سے محفوظ رکے گا۔

نعرے کا اصل مقصد
میرا جسم میری مرضی سے مراد میرے جسم کا حق صرف مجھے ہے ناکہ کسی ظالم کو کہ میں جب چاہوں اپنی پسند کی شادی کر سکتی ہوں۔ بازاروں میں روڈوں پہ سکولوں اور کالجز میں جب بھی کوئی موالی کوئی پروفیسر یا کوئی ٹیچر مجھے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کرے تو میں خود اُس ظالم سے اپنی جسم کی حفاظت کر سکوں۔ انڑسٹریز میں، کھیتوں میں مجھے غلاموں کی طرح کام لینے والے جاگیردار اور سرمایہ داروں سے چھٹکارا پانے کیلئے میں یہ نعرہ “میرا جسم میری مرضی” لگا رہی ہوں۔ اِس نعرے کا اصل مقصد یہی ہے اور کچھ نہیں۔

مگر میں اس ظلم کا اصل ذمہ دار صرف مرد کو نہیں ٹھہراؤنگا۔ کیونکہ ہمارے معاشرے کے مظلوم مرد بھی اس طبقاتی جبر کا شکار ہیں۔ اس وقت صرف عورت ہی اس استحصالی نظام کے خاتمے کیلئے جدوجہد نہیں کر رہے بلکہ مظلوم مرد بھی اس طبقاتی نظام کے خاتمے کی جدوجہد میں برابر کے شریک ہیں۔

مگر ایک اور اہم بات مجھے عورتوں سے مخاطب ہو کر کہنا پڑتا ہے کہ عورتوں کو چاہیئے کہ وہ اس جدو جہد کو فیمنزم کی پلیٹ فارم سے ہٹ کر سوشلزم کے نظریے کی بنیاد پر آگے بڑھائیں کیونکہ سوشلزم ہی ایک ایسا پلیٹ فارم یا ایک ایسا نظریہ ہے جہاں سارے انسان برابر ہیں نا رنگ کا فرق نا شکل کا قوم نا ہی Ethnic (نسل) کا امتیاز ہے۔
اور میں اپنے معاشرے کے باقی تنظیموں سے بھی یہ کہنا چاہونگا کہ خدارا عورتوں کی اس عظیم انقلابی جدوجہد میں عورتوں کا ساتھ دیں کیونکہ عورت کی آزادی معاشرے کی آزادی ہے اور معاشرے کی آزادی ہماری اور ہمارے آنے والے نسلوں کی آزادی ہے۔
اور اس عظیم انقلابی جدو جہد کو سوشلزم کے نظریے کے مطابق آگے بڑھائیں ناکہ لبرلزم یا فیمنزم کی بنیاد پر (کیپیٹلزم← لبرلزم ← فیمنزم← کیپیٹلزم) کیونکہ یہ ایک ایسا سائیکلک پراسیس ہے جو کیپیٹلزم سے شروع ہو کر پر واپس کیپیٹلزم تک ہی ختم ہو جاتی ہے۔
تو اِس پلیٹ فارم پر اپنے حقوق کیلئے جدو جہد کرنا کسی جہالت سے کم نہیں، یہاں محض ظلم و جبر کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
اسی لیے سوشلزم کے نظریے کی بنیاد پر اس عظیم انقلابی جدو جہد کو آگے بڑھائیں۔
پھر آگے آپکے لیے سارا جہاں ہوگا کوئی کسی کا غلام نا ہوگا سب آزاد ہونگے ۔
اور آزادی سے جینے کا اپنا ہی الگ مزہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.