پاکستان میڈیکل کمیشن کا بلوچستان کے نئے میڈیکل کالجز کے اسٹوڈنٹس کو اسپیشل امتحان کے ایک اور مرحلے سے گزارنے کے بعد رجسٹریشن کنفرم کرنے کی نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہیں۔ میڈیکل اسٹوڈنٹس تین سال سے کلاسز لے رہے ہیں، نت نئے ہتھکنڈوں سے انکی زندگیاں تباہ ہونے نہیں دینگے۔ بی ایس او

پریس ریلیز: مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس
آرگنائزیشن

میڈیکل کمیشن نے بلوچستان کے تین نئے میڈیکل کالجزز کے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہیکہ تین سال سے زیر تعلیم میڈیکل طلباء کا ایک اسپیشل امتحان لیا جائے گا اور اسکے بعد انکی رجسٹریشن کنفرم ہوگی یعنی سال 2018 سے 2019 اور 2020 کی بیچ جنہوں نے میڈکل کالجز میں تین سال کی تعلیم مکمل کر لی ہے، انہیں تاحال رجسٹر نہیں کیا گیا ہے لہٰذا انہیں اسپیشل ایگزام کے ذریعے رجسٹریشن کے نئے مرحلے سے گزارا جائے گا۔ اور اگر یہ طلباء اس مخصوص امتحان میں کوالیفائی نہیں کر پاتے تو انہیں واپس گھر بھیج دیا جائے گا۔

طلباء کے ساتھ اس گھناؤنے مذاق کے خلاف مکران میڈیکل کالج کے طلباء نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہیکہ اوّل تو داخلہ پراسس میں سخت ٹیسٹ لیکر شارٹ لسٹنگ کی جاتی ہے اور ایک قلیل تعداد کو داخلہ نصیب ہو پاتا ہے۔ اب ان اسٹوڈنٹس نے جو اتنی محنت کرکہ نشستیں حاصل کی ہیں اور تین سال پڑھائی کی ہے، انہیں ایک نئے اذیت سے گزارنے کا مکروہ منصوبہ تیار کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان بےجا پراسس سے آشکار ہو جاتا ہیکہ پاکستان میڈیکل کمیشن بلوچستان کے طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کر دینا چاہتی ہے جسے قطعی طور پر تسلیم نہیں کیا جائیگا۔ بلکہ اس گھناؤنے سازش کے خلاف بھرپور احتجاج بھی کیا جائے گا۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے پاکستان میڈیکل کمیشن کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے طلباء کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور ملک گیر احتجاجی مظاہرے منعقد کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے مطالبہ کیا ہیکہ پی ایم سی طلباء کی زندگیوں کے ساتھ کھیلنا بند کرے اور انہیں ذہنی دباؤ کا شکار بنانے سے گریز کرے۔ بی ایس او نے مطالبہ کیا ہیکہ پاکستان میڈیکل کمیشن میڈیکل کالجز کے ریکارڈ کے مطابق تمام طلباء کو رجسٹر کرے اور انکی تعلیمی سلسلے میں خلل پیدا کیئے بغیر انہیں ڈگریاں مکمل کرنے دے، بصورت دیگر طلباء سخت ترین ردعمل دینے پر مجبور ہونگے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.