لسبیلہ لٹریچر فیسٹیول کے انعقاد میں رکاوٹ ڈالنا حکومت کی علم و ادب دشمنی کو عیاں کرتی ہے۔ لسبیلہ لیٹریچر فیسٹول کے خلاف نوٹیفکیشن کی مذمت کرتے ہیں۔ بی ایس او

مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ مذمتی بیان میں لسبیلہ لٹریچر فیسٹیول کے انعقاد میں رکاوٹ ڈالنے والے کرداروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک اچھے اور صحت مند سماج کےلیے ایسے ادبی فیسٹیولز کا ہونا بیحد ضروری ہے۔ لیکن بد قسمتی سے بلوچستان میں حاکم و ارباب اختیار کو ایسے ادبی میلے ہضم نہیں ہوتے کیونکہ وہ چاہتے ہی نہیں ہیں کہ اس سماج کو ایک آزاد و صحت مند اور ترقی پسند سماج میں بدلا جا سکے۔

ایسے وقت میں جہاں آٸے روز اچھے انسانوں پر زاتی مفادات کےلیے توہین مذہب کا الزام لگایا جاتا ہو، اور خوف و دہشت اور گھٹن کی ایک ایسی فضا قاٸم کی گٸی ہو کہ ایک باشعور انسان کا جینا بھی محال ہوجاٸے تو ایسی صورتحال میں لسبیلہ لٹریچر فیسٹیول جیسے صحت مند میلوں کا انعقاد ضروری ہو جاتا ہے۔

مرکزی ترجمان نے تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا ہیکہ حکومت بلوچستان کی بالواسطہ مداخلت سے لسبیلہ انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولیپمٹ اتھارٹی نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے لسبیلہ لٹریچر فیسٹیول کے منتظمین کو اپنے محکمہ کا اسپیس دینے سے منع کر دیا ہے اور کورونا کا عرض کرکہ فیسٹیول پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جبکہ اسی دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں میں حکومتی سرپرستی پروگرامات اور تقاریب چل رہے ہیں۔ جس سے یہی آشکار ہو جاتا ہیکہ حکومت علم و ادب دشمنی پر کارفرما ہے اور زندہ سماج کی تشکیل سے خوفزدہ ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان حکومت کے ان مکروہ عزائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور علمی و ادبی سرگرمیوں کی بحالی و پرچار پر زور دیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.