بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کی ورکنگ باڈی کا اجلاس منعقد، سیاسی تناظر، تنظیمی امور اور آئندہ کے لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔ اور نئے تنظیمی اہداف متعین کیئے گئے۔

رپورٹ: ترجمان، شال زون

بلوچ اسٹوڈنس آرگنائزیشن شال زون کی ورکنگ باڈی کا اجلاس زیرِصدارت زونل صدر غلام رسول بلوچ منعقد ہوا جبکہ اجلاس کی کاروائی زونل جنرل سیکٹریری شیہک بلوچ نے چلائی۔

اجلاس کی کاروائی کا آغاز تعارفی نشست سے ہوا جس کے بعد مختلف اہم ایجنڈے زیر بحث لائے گئے جس میں ملکی و بین الاقوامی صورت حال، تنظیمی امور، تنقید برائے تعمیر اور آئندہ کے لائحہ عمل شامل تھے۔

اجلاس میں ساتھیوں نے خطے کی تازہ صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کی انخلاء سے کوئی جنگی صورتحال پیدا ہوتے دکھائی نہیں دیتی جبکہ امریکہ پہلے سے ہی وہاں نیٹو کی شکل میں موجود ہے۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاکستان سے مخاطب ہو کر اپنے ایک تقریر میں کہا ہیکہ یہ پاکستان پر ہے کہ وہ دوستی کرتے ہیں کہ دُشمنی، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان کا صدر اپنے ملک میں ہونے والے واقعات کی زمہ دار پاکستان کو سمجھتی ہے۔ خطے کی اس دگرگوں صورتحال سے نئے مشکلات پیدا ہونے کے خطرات برقرار ہیں۔

مزید ساتھیوں نے کہا چین ایک نئی طاقت کے ساتھ ابھر رہا ہے اور امریکہ اپنی جنگی منڈیاں چھوڑ رہا ہے جبکہ عراق، چلی اور مختلف ممالک امریکہ کی جنگی منڈی رہ چُکے ہیں۔ امریکہ اپنے سارے خارجی معاملات سلجھانے کی کوشش کر رہی ہے اور ایران کے ساتھ بھی جوہری معاہدہ بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسی طرح بلوچستان چائنہ کے لئے اہم خطہ ہے اور چین کے دُشمنوں کے لیے بھی اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
ایسی کیفیت کے اندر بلوچ قوم کیلئے خطرات و چیلنجز سے نمٹنے کیلئے صف بندی کرنا ناگزیر امر ہے۔

آخر میں آئیندہ کے لائحہ عمل کے ایجنڈے میں پندرہ روزہ اسٹڈی سرکل، ہفتہ وار بُک ریویو، ہفتہ وار زونل وزٹ اور تنظیم کا آرگن بامسار کے لیے فنائنس اِکھٹا کرنے کے فیصلے لیئے گئے جبکہ بانک سازین بلوچ کو ایجوکیشنل انچارج بنایا گیا۔

آخر میں زونل صدر نے اختتامی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا اور ساتھیوں سے مستقل مزاجی کے ساتھ تنظیمی فکر و پروگرام کو پھیلانے کی استدعا کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.