بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پنجگور زون کا سینئر باڈی اجلاس منعقد ہوا جس میں ملکی و بین الاقوامی تناظر، تنظیمی امور، تنقید برائے تعمیر اور آئندہ کے لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے اور زونل حکمت عملی طے کیا گیا۔

رپورٹ: بی ایس او، پنجگور زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پنجگور زون کا سینئر باڈی اجلاس زیر صدارت چاکر بلوچ منعقد ہوا جس کے مہمان خصوصی سینٹرل کمیٹی کے رکن شمس بلوچ تھے۔ اجلاس میں متعدد ایجنڈے زیر بحث رہے جن میں ملکی و بین الاقوامی تناظر، تنظیمی امور، تنقید برائے تعمیر اور آئندہ کے لائحہ عمل شامل تھے جبکہ اجلاس کی کاروائی دانش بلوچ نے چلائی۔

عالمی تناظر پر بحث کرتے ہوئے ساتھیوں نے اظہار خیال کیا کہ عالمی معاشی بحران نے دنیا بھر میں سیاسی بھونچال کھڑا کر دیا ہے اور دنیا کا بیلنس مسلسل بگڑتا جا رہا ہے جس سے نئے تنازعات سر اٹھاتے دکھائی دیتے ہیں۔

امریکہ چین کھینچا تانی بھی اسی عالمی عدم استحکام کی کڑی ہے جو مختلف شکلوں میں اپنا اظہار کر رہی ہے۔ جبکہ ان عالمی قوتوں کی تنازعہ سے چھوٹے ممالک شدید متاثر ہو رہے ہیں جہاں انکی سرمایہ کاری لگی ہوئی ہیں۔

پاکستان میں چونکہ چین کی بڑی سرمایہ کاری ہے اور افغانستان کے اندر امریکہ کا سب سے بڑا اثر ہے۔ امریکہ افغانستان کے اندر سے بالآخر فوجی انخلاء کا فیصلہ کر چکا ہے اور اس کے لئے مختلف فریقین کے ساتھ اپنی مفادات کے نئے معاہدات کرنے جا رہا ہے جس سے فریقین کو بھی موقع میسر آ چکا ہے کہ وہ اپنا شیئر بڑھانے کی جتن کر رہے ہیں۔

اس بڑی کھینچ کھنچاؤ کے اندر محکوم عوام کچلے جا رہے ہیں جنکی کسی کو پرواہ و غرض نہیں ہے۔ مگر آخری تجزیہ میں جبر کے شکار خطے کے محکوم اقوام ہی ہونگے جن میں افغان کیساتھ بلوچ بھی شامل ہیں۔

بی ایس او کے ساتھیوں نے کہا کہ بحیثیت بلوچ نوجوان ہمیں ان بدلتی و بگڑتی صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیکر اپنی سیاسی صف بندی بہرصورت کرنی پڑے گی وگرنہ جنگ کے اس دھنگل میں بلوچ مزید تباہ کاری کا شکار ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس او بحیثیت ایک کیڈرساز ادارہ کے نوجوانوں کی مسلسل تربیت و رہنمائی کر رہی ہے جس سے آنے والے وقتوں میں ایک منظم قیادت قوم کو فراہم ہوگی جو سیاست کا ڈور اپنے ہاتھ میں تھامے درست سمت کا انتخاب کرکہ منزل کی جانب گامزن ہونگے۔

آئندہ کے لائحہ عمل کے اندر پنجگور زون میں کیڈر سازی کے عمل کو تیز تر کرنے کیلئے ہفتہ وار اسٹڈی سرکل کا انعقاد کرنے کا فیصلہ لیا گیا تاکہ نوجوانوں کی علمی و سیاسی تربیت کو ممکن بنایا جا سکے۔ اور ساتھیوں نے یہ عزم بھی کیا کہ مستقل مزاجی کے ساتھ تنظیمی فکر و پروگرام کو پھیلائیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.