جبری گمشدگیاں خلاف قانون اور جبر کی انتہا ہیں۔ بلوچستان یونیورسٹی کے طالب علم بلال بلوچ اور قاسم بلوچ کے جبری گمشدگی کی بھر پور مزمت کرتے ہیں: بی ایس او شال زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن شال زون کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیاں ایک انسانی بحران جنم دے چکے ہیں جہاں روزانہ کی بنیاد پر بلوچ طالب علموں کو لاپتہ کردیا جاتا ہے اور ان کے لواحقین مسلسل درد و اذیت میں مبتلا رہتے ہیں۔ لاپتہ نوجوانوں کی ماٸیں بہنیں آٸے روز سڑکوں پر دوہاٸیاں دیتی پھر رہی ہیں مگر ارباب اختیار ہیں کہ اس انسانی بحران کو سنجیدہ لے کر حل کرنے کی بجاٸے اس میں مزید جبر کا اضافہ کرکے اسے مسلسل پیچیدہ بناٸے جا رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ طالب علموں کی گمشدگی سے ان کی اپنی پڑھاٸی، کیریٸر اور جسمانی و زہنی طورپر برے اثرات پڑتے ہیں بلکہ جبری گمشدگی کے شکار فرد کے تمام رشتہ دار، دوست احباب سب ایک ذہنی اذیت میں مبتلا ہوتے ہیں جو کہ انسانی اقدار و تہذیب کے ساتھ ساتھ آٸین و قانون کی مجرمانہ خلاف ورزی ہے۔

جبری گمشدگیاں ازخود آٸین شکنی اور قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ لیکن افسوس کہ اس قانون شکنی اور قانون کو توڑنے پر بلوچ احتجاج کرے اور اس آٸین شکنی کی مذمت کرکے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کرے تو اسے بھی لاپتہ کردیا جاتا ہے۔ بلوچستان یونیورسٹی کے دو طالب علم بلال اور قاسم بھی اسی طرح انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لاپتہ افراد کی بازیابی کےلیے ایک ریلی میں شرکت کر چکے ہیں جنہیں اس انسانی ہمدردی اور قانون شکنی کے مذمت کی پاداش میں جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا جو کہ قابل مذمت اور انسانیت و آٸین و قانون کی سراسر توہین و تذلیل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماوراٸے آٸین بلوچ طالب علموں اور فرزندوں کے گمشدگی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور بلوچستان یونیورسٹی کے طالب علم بلال اور قاسم کے جلد از جلد بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.