بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس زیرِصدارت چیئرمین ظریف رند منعقد ہوا جس میں سیکریٹری رپورٹ، ملکی و بین الاقوامی تناظر، تنظیمی امور اور آئیندہ کے لائحہ عمل پر سیر حاصل بحث کیا گیا اور اہم فیصلہ جات لیئے گئے۔

رپورٹ: مرکزی ترجمان، بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا مرکزی اجلاس آنلائن سپیس پر مرکزی چیئرمین ظریف رند کی زیر صدارت منعقد ہوا جبکہ اجلاس کی کاروائی سیکرٹری جنرل چنگیز بلوچ نے چلائی۔

اجلاس کا باقاعدہ آغاز شہید عثمان لالا کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے ہوا۔ مرکزی کمیٹی کے ممبران نے اجلاس میں بھرپور شرکت کرتے ہوئے تناظر اور تنظیم کی بحثوں کو ضخیم بنایا۔ جس میں سیکریٹری رپورٹ، ملکی و بین الاقوامی تناظر، تنظیمی امور، تنقید برائے تعمیر اور آئیندہ کے لائحہ عمل کے ایجنڈے شامل تھے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی قائدین نے کہا کہ آج دنیا کی سیاسی صورتحال ایک نئے کروٹ لینے کی طرف جا رہی ہے۔ جس میں امریکہ اور جی سیون ممالک ملکر چائینہ کی بڑھتی ہوئی اثر کو روکنے کیلئے بی تھری ڈبلیو کا منصوبہ لے کر آئے ہیں جس کے ذریعے عالمی سطح پر نئی صد بندیاں کی جائیں گی اور دوستیوں و دشمنیوں میں نیا بدلاؤ آئے گا اور نئی پارٹنرشپس تشکیل پائیں گی۔
اسی کے ساتھ افغانستان سے امریکی انخلاء عالمی سطح پر سیاسی و سفارتی گیم کے اندر تبدیلیوں کا باعث بنے گا۔ امریکہ کے انخلاء کی تیاریوں کے ساتھ خطے کی دیگر طاقتوں نے اپنے اپنے پنجے گاڑنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں جبکہ افغانستان کے اپنے اندر مختلف گروہ بھی سرگرم ہو رہے ہیں جو کہ بعد از انخلاء اپنا اثر بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ اس تمام تر رسہ کشی کے اندر عالمی سطح پر پراکسی جنگوں کے ایک اور خطرناک سلسلے کے امکانات بڑھ چکے ہیں جبکہ خطے کے اندر خانہ جنگیوں کا اکھاڑہ تیار ہو رہا ہے۔

امریکہ کسی بھی صورت ساؤتھ اینڈ سنٹرل ایشیا میں اپنے مفادات کو داؤ پر نہیں لگا سکتا، لیکن ریاست کی داخلی کمزوریوں کی وجہ سے اب وہ ماضی کی طرح مضبوط نہیں رہا ہے جس کی وجہ سے اپنا قبضہ جمائے رکھنا اب امریکی سامراج کیلئے ممکن نہیں رہا ہے۔ اس کے ساتھ چین کے بڑھتے معاشی و سفارتی اثر و رسوخ نے بھی امریکی بالادستی کو مضبوط چیلنج دیا ہے جس کی وجہ سے سامراجی پالیسیز میں شفٹ آنے کے غالب امکانات موجود ہیں۔

اس کے ساتھ ہی تمام عالمی سامراج سنٹرل اینڈ ساؤتھ ایشیا میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کیلئے چوکنا ہو چکے ہیں جس میں روس اور چین سر فہرست ہیں۔ چین اپنی معاشی بالادستی قائم کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ اس سے پہلے بھی وہ افغانستان میں کاپر کے ذخائر میں دلچسپی دکھا چکا ہے اور روس اپنی عسکری طاقت کو دوام بخشنے کیلئے افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت میں اضافہ کرے گا۔ ایسے میں افغانستان میں طالبان کا متعدد اضلاع پر قبضہ اور ان کے برخلاف علاقائی قوتوں کا منظم ہونا افغانستان میں ایک نئی خانہ جنگی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔

اجلاس میں شرکا نے افغانستان میں کسی بھی ممکنہ تبدیلی کا بغور جائزہ لیا اور اس کے بلوچستان پر پڑنے والے اثرات کا بھی گہرائی سے تجزیہ کیا۔
شرکا نے مزید کہا کہ عالمی منظر نامے پر تبدیلیاں اور بالخصوص ریجن کی سیاسی صورتحال میں ہلچل خطے کو نئی جنگوں کی طرف دھکیل سکتا ہے جس سے بلوچستان کے سیاسی و معاشی صورتحال پر بھی منفی اثرات لامحالہ پڑیں گے۔

مرکزی رہنماؤں نے خطے کی تبدیل ہوتی صورتحال میں تنظیم کی مضبوطی پر زور ڈالتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں مظلوم اقوام کے پاس منظم ہونے کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ نہیں ہے۔ سامراجی طاقتیں اپنے مفادات کیلئے ہمارے استحصال میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گی اور ان کی دیوہیکل طاقت کا سامنا مظلوم قوموں کو سائنسی بنیادوں پر منظم ہو کر ہی کرنا ہوگا۔ جدید دنیا کی بدلتی طرز حکمرانی کے جواب میں محکوم بلوچوں کو بھی روایتی اطوار ترک کرکہ عالم اقوام کے برابر حکمت عملیاں تشکیل دینی ہونگی تاکہ محکومی سے نجاب کی راہیں منور ہوں۔

اس کے ساتھ ہی رہنماؤں نے تنظیم کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے تنظیم کی صورتحال کو تسلی بخش قرار دیا اور تنظیمی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر مشاورت کی جس میں متعدد نئے اہداف کی منظوری ہوئی۔

اجلاس میں زونل رپورٹس پر گفتگو کرتے ہوئے مختلف زونز کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی گئی اور کیڈرز کی بڑھوتری میں اضافے کو ایک اہم پیشرفت کے طور پر دیکھا گیا اور تنظیم کاری کے عمل کو مذید بڑھانے کی حکمت عملی ترتیب دی گئی۔

مرکزی رہنماؤں نے تنظیم کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کرنے والے تخریب کار عناصر کی مکروہ چالوں کو انکی بوکھلاہٹ اور ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی ایس او ایک بار پھر ایک منظم طاقت کے طور پر ابھر کر میدان میں آ چکی ہے، مکروہ چالوں سے بی ایس او کے ساتھی قومی جدوجہد سے کسی صورت مرعوب نہیں ہونگے اور تخریب کاروں کو ہمیشہ کی طرح ناکامی کا ہی منہ دیکھنا پڑیگا۔
انہوں نے کہا کہ آج کے جدید دور میں نوجوان علم و دلیل کی زبان سنتے و سمجھتے ہیں جبکہ چند مکروہ عناصر جھوٹا پراپیگنڈا اور من گھڑت کہانیوں کا سہارا لیکر سماج میں زہر پھیلانے کی ناکام کوشش کرکہ سمجھتے ہیں کہ فکری جہدکاروں کی راہ میں رکاوٹیں حائل کر دینگے مگر یہ ان احمقوں کی بھول ہے کیونکہ جس نظریہ کا عہد آ چکا ہو اسے ماضی کی تاریکیاں کبھی چھپا نہیں سکتیں بلکہ وہ بی ایس او کے مشعل کی صورت میں آسمانوں پہ لہرائے گا اس لئے بی ایس او کے ساتھی ہر چیلنج کا دیدہ دلیری کے ساتھ مقابلہ کر کہ روز افزوں ابھر رہے ہیں، آگے بڑھ رہے ہیں جسے ہم نظریاتی جدوجہد کی عظیم فتح سمجھتے ہیں۔

آئیندہ کے لائحہ عمل کے ایجنڈے پر گفتگو میں تناظر کو مدنظر رکھتے ہوئے اہم فیصلہ جات لیئے گئے جس میں کئی ساری پہلؤوں پر غور و خوض کے بعد متعدد پروگرامز کے انعقاد پر اتفاق ہوا۔
زونل رپورٹس اور تجاویز و شکایات کو بھی زیر بحث لایا گیا اور ان کی روشنی میں اہم تنظیمی معاملات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا اعادہ کیا گیا۔
اہم فیصلہ جات میں آئیندہ ماہ ایک مرکزی نیشنل اسکول اور ریجنل سطح پر سیاسی سکولز منعقد کرنا شامل تھا جس کے سیاسی و ثقافتی دور رس نتائج نکلیں گے۔

اجلاس میں شریک تمام رہنماؤں نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء اور بلوچستان کے محکوم اقوام کے سرخیل شہید عثمان لالا کی شہادت پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی جوان شہادت کو مظلوم قومیتوں کیلئے عظیم نقصان کا باعث قرار دیا۔ ساتھ ہی شہید لالا کی شہادت سے بلوچستان کی سیاسی میدان میں نئے شعوری ابھار کو انقلابی فتح کی غمازی قرار دیا۔ رہنماؤں نے شہید کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے ان کے رہنما اصولوں پر کاربند رہنے کا عزم بھی کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.