بک ریویو: پری ہسٹاریکل بلوچستان

سجاد بلوچ

میں جناب ڈاکٹر شاہ محمد مری صاحب کا تہ دل سے شکر گزار ہوں کہ آپ نے مادر وطن بلوچستان کی قدیم ہسٹری کو ایک سائنٹیفک طریقے سے جانچ پڑتال کر کے ہمارے سامنے ‘پری ہسٹاریکل بلوچستان” کتاب کی شکل میں پیش کیا ہے۔
ہم اس کتاب سے کافی خوب متاثر ہوئے اور امید کرتے ہیں کہ آگے بھی آپ ہمیں اپنے سائنسی علوم سے بلوچستان کی قدیم تاریخ سے آشنا کرتے رہینگے۔

کتاب میں مصنف نے نا صرف بلوچستان کی جیالوجیکل ساخت کے بارے میں لکھا ہے بلکہ اس سے بھی اہم مہرگڑھ کی قدیم سویلائیزیشن کے انسانوں کی ابتدائی زندگی میں جو ارتقائی تبدیلیاں رونما ہوئی تھی جیسے کہ پتھر کے زمانے سے لیکر کانسی کے زمانے تک اور پھر کانسی کے زمانے سے لیکر لوہے کے زمانے تک ان سب باتوں کو ڈاکٹر صاحب نے اپنی کتاب میں زیر بحث لایا ہے۔

اس سے پہلے ہم مہرگڑھ کی قدیم ترین گیارہ ہزار سالہ سولائیزیشن سے چنداں ناواقف تھے مگر آپ نے ہمیں ہمارے آباؤ اجداد کی ابتدائی زندگی سے واقف کرکے ہم پر بڑا احسان کیا ہے۔

ہم شروع وقت سے یہی پڑھتے اور سنتے چلے آرہے ہیں کہ بلوچستان ایک خشک ریتیلا اور بنجر پہاڑی نما سرزمین رہا ہے اور اب بھی ہے۔ لیکن ہم نے کبھی یہ محسوس نہیں کیا کہ اگر بلوچستان دنیا کے قیام (میرا مراد بگ بینگ کے بعد جو دنیا بنی) سے ہی ایک بنجر اور خشک سرزمین رہا ہے تو یہ مہرگڑھ سویلائیزئشن کیسی اور کہاں کی؟

جن کے بارے میں ہمارے محققین اور مؤلف مہرگڑھ کی قدیم ترین تاریخ کے بارے میں طرح طرح کے واقعات پیش کرتے اور لکھتے چلے آرہے ہیں۔
اور دوسری بات ہم یہ بھی سنتے چلے آرہے ہیں کہ بلوچ بلوچستان کے اصل باشندے نہیں ہیں۔

کوئی مؤرخ کہتا ہے کہ بلوچ حضرت حمزہ کے اولاد ہیں تو کوئی کہتا ہیکہ نہیں بلوچ ایران سے آئے ہیں تو کوئی کہتا ہے کہ بلوچ حلب سے آئے ہیں، ترک نسل سے ہیں۔ مطلب طرح طرح کے واقعات لکھتے آرہے ہیں اور اس سے بھی بڑھ کر کئی مؤرخین نے تو بلوچوں کا تعلق کسی شاہی، اشرافی خاندانوں سے یعنی سردار نوابوں جیسے شاہی خاندانوں سے جوڑا ہے۔

مگر اب جناب ڈاکٹر شاہ محمد مری صاحب نے ان سارے بے بنیاد باتوں کو رد کر کے بلوچ اور بلوچستان کی اصل تاریخ (جو مسخ ہونے جارہی تھی) کو اپنے سائنسی علوم سے کھوج لگا کر دلائل کے ساتھ اپنی کتاب “پری ہسٹاریکل بلوچستان” میں قلم بند کیا ہے۔

ان سارے سوالات کے جوابات کو اگر تلاش کرنا ہے تو مہرگڑھ کی قدیم تہذیب کی تاریخ کو سائنٹیفک طریقے سے ریسرچ کر کے اور یہیں سے اپنی سرزمین اور اپنے آباؤ اجداد کی تاریخ ڈھونڈ نکالا جائے۔

اگر مہرگڑھ کی قدیم ترین سیولائیزیشن کی تاریخ کو سائنٹیفک اصول سے جانچ پڑتال کیا جائے تو ہمارے سارے سوالات کے جوابات ہمیں وہیں سے ہی مل جائیں گے۔ کیونکہ مہرگڑھ کی قدیم تہذیب ہی ہمارے آباؤ اجداد کا پہلا ابتدائی اور ارتقائی گھر تھا۔

اس بات سے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچ نا حلب سے آئے ہیں اور ناہی حضرت حمزہ کی اولاد ہیں وغیرہ۔۔
بلوچ صرف بلوچستان کے حقیقی باشندے ہیں۔

ہاں! شاید اگر بلوچ کسی تجارت کی غرض سے حلب گئے ہوں یا ایران گئے ہوں اور پھر ایران و حلب کے باشندے تجارت کی غرض سے بلوچستان آئے ہوں یہ الگ بات ہے لیکن اس تجارتی تعلقات کو رشتے میں تو نہیں بدل سکتے ناں۔
اسی لئے ڈاکٹر صاحب نے اس بات کو بھی واضح طور پر بیان کیا ہے کہ بلوچ بلوچستان کے اصل وارث ہیں
اور یہ بھی اس کتاب میں واضح طور پر لکھا ہے کہ آج کا یہ خشک ریتیلا پہاڑی نما بنجر بلوچستان گیارہ ہزار سال قبل اور اس سے بھی پہلے چار کروڑ ستر لاکھ سال قبل کا بلوچستان ایسا بلکل نہیں تھا۔

چار کروڑ ستر لاکھ سال قبل کے بلوچستان میں بکثرت بارشیں ہوا کرتی تھی اور بلوچستان کے میدان جنگلات سے بھرے ہوتے تھے جن میں مختلف قسم کے چرند پرند اور جانوروں کی بہتات تھی۔
اس دور کو ویٹ ارہ “Wet era” (گیلا دور) کہا جاتا تھا۔

جیالوجیکل اور آرکیالوجییکل شواہد بتاتے ہیں کہ یہ بارانی عہد آٹھ دس ہزار سال قبل ختم ہو گیا اور اسکے بعد خشک دور شروع ہوگیا اور آہستہ آہستہ بارانی عہد کا بلوچستان خشک ریتیلا بنجر نما بلوچستان میں تبدیل ہوگیا۔

اور پھر اس طرح مہر گڑھ کی سویلائیزیشن کو اناج، روٹی، مویشیوں کیلئے گاس پوس کی قلت محسوس ہوئی اور بالآخر 3800 قبل مسیح کے آس پاس مہرگڑھ سویلائیزیشن کے باسیوں کو مجبوراََ مہرگڑھ چھوڑنا پڑا۔

مہر گڑھ کی آبادی کی آخری نشانیاں اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہیں کہ یہاں کے باسی اپنی بستی آہستہ آہستہ خالی کر کے کچھ مہر گڑھ کی جنوب میں کچی کے میدان سے نو کلومیٹر دور “”نوشیرو”” میں آباد ہوگئے ۔
باقی مزید جنوب (آج کے سندھ) کو نقل مکانی کرگئے وہاں سے موہنجوڈارو اور پھر موہنجوڈارو سے ہوتے ہوئے ہڑپہ کی جانب بڑھنے لگے اور وہاں بسنا شروع ہوگئے۔

آپ دوسرے لفظوں میں یہ بھی کہ سکتے ہیں کہ موہنجوڈارو اور ہڑپہ مہرگڑھ کی ہی اولادیں ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.