جامعہ بلوچستان؛ ڈیپارٹمنٹ آف فیزوتھراپی بنیادی سہولیات سے محروم ہے، ڈیپارٹمنٹ کو انتظامیہ کا کوئی توجہ حاصل نہیں، طلباء کی تعلیم تباہ ہو رہی ہے۔ بی ایس او

شمس بلوچ، رکن مرکزی کمیٹی، بی ایس او

جب سے ڈی پی ٹی ڈپارٹمنٹ بلوچستان یونیورسٹی میں 2014 سے کھول دیا گیا ہے، تب سے لے کر آج تک طلبہ و طالبات مختلف مسائل سے دوچار ہیں۔ اگر اس ڈپارٹمنٹ کی اہمیت یا حقیقت کو دیکھا جائے تو (ڈی پی ٹی) کا شعبہ ایک پروفیشنل فیلڈ ہے جو کہ پوری دنیا کے اندر میڈیکل کے باقی شعبوں کی طرح انسانی زندگیوں کو بچانے اور نئ زندگی دینے کا کردار نبھاتا آ رہا ہے لیکن یونیورسٹی اور ڈپارٹمنٹ کی نااہلوں کی وجہ سے طلباء و طالبات مختلف مسائل میں مبتلا ہیں۔

ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے رولز کے مطابق دیکھا جائے تو اس ڈپارٹمنٹ کے لیے دو سو بیڈ کا ہسپتال کا ہونا, تھرڈ ایئر سے اسٹوڈنٹس کو کلینیکل روٹیشن یا لیب میں لے جانا اور ڈپارٹمنٹ کے چئیرمین یا چئیرپرسن اور ٹیچرز کے لیے ڈی پی ٹی کا ڈگری کا ہونا ضروری شرط ہے۔ مگر انتہائی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہیکہ جب سے یہ ڈپارٹمنٹ کھلا ہے، نہ اس ڈپارٹمنٹ میں مستقل ٹیچرز اسٹاف ہے، نہ کلینیکل روٹیشن اور نہ ہی دو سو بیڈ کا ہسپتال ہے۔

میڈیکل فیلڈ کے اندر اسٹوڈنٹس کے لیے پریکٹیکل ورک انتہائی ضروری ہوتا ہے لیکن پہلا بیچ کو ایک سال ہو رہا ہے فارغ ہوئے ایک ہی ہسپتال میں ہاؤس جاب مل گیا ہے۔لیکن نہ کوئی ٹرانسپورٹ کا سہولت ہے ناکہ ہاسٹل میں جگہ اور نہ ہاؤس جاب کے لیے تنخواہ مل رہا ہے۔ یہ ساری مشکالات اسٹوڈنٹس کے کندھوں پر ہیں۔

ان سہولیات اور ضروریات کو پورا کرنے کے بجائے ہمیشہ اسٹوڈنٹس کو ذہنی طور پر ٹارچر اور ہراس کیا جا رہا ہے۔ کبھی اسائنمنٹ کے نام پر تو کبھی اٹنڈنس کے نام پر، اگر ڈپارٹمنٹ کے اندورنی حالات کا جائزہ لیا جائے تو صاف پانی سے لیکر بجلی کے مسلئے، واشروم کے مسلئے، پروجیکٹر خراب، پھنکے خراب اور اس طرح کے بہت ساری بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔

دوسری جانب کورونا وائرس کی وجہ سے پورے دو سال سے شارٹ سیمسٹر کے نام پر ٹیچرز اسٹوڈنٹس کو نہ پڑھاتے ہیں اور نا ہی کلاسز لیتے ہیں، نوٹس دے کر اپنی جان چھڑا لیتے ہیں۔ ایسی حالت رہے گی تو پسماندہ بلوچستان مزید پستی کا شکار ہوگا۔
لہذا حکام بالاء سے مطالبہ کیا جاتا ہیکہ وہ نوٹس لیکر اپنا کردار ادا کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.