بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رکن مرکزی کمیٹی فرید مینگل نے لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنسز اتھل کا دو روزہ تنظیمی دورہ کیا۔ طلباء سے مختلف سیاسی نشستیں کیں اور اتھل زون کا آرگنائزنگ باڈی تشکیل دیا۔

رپورٹ: بی ایس او، اتھل زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی کمیٹی کے رکن فرید مینگل نے اتھل زون کا دو روزہ تنظیمی دورہ کیا جس میں انہوں نے لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنسز کے طلباء کیساتھ مختلف سیاسی نشستیں کیں، سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی اور بی ایس او کے پروگرام پر گفت و شنید کیا۔

بعد ازاں اتھل زون کا سنیئر باڈی اجلاس منعقد کیا گیا جسکی مرکزی رکن فرید مینگل نے صدارت کی۔ جس میں تعارفی نشست، ملکی و بین الاقوامی تناظر، تنظیمی امور اور آرگنائزنگ باڈی کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔

سینئر باڈی اجلاس کا آغاز شہدائے گلزمین کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کیا گیا۔

اجلاس کے تعارف اور اہمیت پر بات رکھنے کے بعد دیگر ایجنڈوں کی طرف بڑھتے ہوئے عالمی و علاقائی صورتحال پر بحث میں کہا گیا کہ سامراجی قوتیں امریکہ اور چائنہ کے درمیان اس وقت معاشی طاقت بننے پر رسہ کشی بڑھ چکی ہے اور ان کے جابرانہ اور استحصالی پالیسیوں کے اثرات موجودہ تمام محکوم و مظلوم قوموں پر پڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کرہ ارض کے ہر کونے سے محکوم و مظلوم عوام کی آوازیں اٹھ رہی ہیں جن میں سامراجی تسلط سے آزادی، برابری اور انصاف کیلئے تحریکیں چل رہی ہیں جبکہ امریکہ و چائنہ کی فیکٹریوں میں بڑے پیمانے پر تباہ کن ہتھیار تیار ہو رہے ہیں جو انہی محکوم و مظلوم قوموں کے برحق آواز کو دبانے کے لیے استعمال ہونگی جو تاریخی طور پر سامراجیوں کا وطیرہ رہا ہے۔

افغانستان کی صورتحال پر بات رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب 1978 کو افغان ثور انقلاب برپا ہوا تو امریکی سامراج نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس انقلاب کو کچلنے کیلئے سی آئی اے کی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن لانچ کیا اور ڈالر جہاد کے ذریعے مذہبی جنونیت کو پروان چڑھایا۔ اور اسکے نتیجے میں انقلاب کو شکست دیکر افغانستان سمیت پورے خطے کو تباہی و بربادی کی طرف دھکیل دیا گیا۔ 1996 کو افغانستان میں طالب حکومت تشکیل دی گئی جسکے بعد 9/11 کا واقعہ پیش آیا اور امریکہ نے ایک بار پھر افغانستان پر چڑھائی کرکہ ہزاروں قیمتی جانوں کو خون میں نہلا دیا۔ جبکہ بیس سالہ جنگ کے بعد اب وہ دوبارہ افغانستان سے انخلاء کر چکا ہے اور خطے کی سیاست مکمل نیا شفٹ لے چکی ہے جس سے عدم استحکام و غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ خطے کی بدلتے صورتحال کے پیش نظر بلوچستان کا سیاسی تناظر انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور بلوچ سیاست کو ایک منظم و متحرک سمت دینا عہد کی اولین ضرورت بھی ہے جس کے لئے سیاسی قوتوں کو اپنی تاریخی کردار ادا کرنا ہوگا۔

مزید اجلاس میں قومی سوال اور سوشلزم پر تفصیلی بات رکھی گئی اور ساتھ ہی میر یوسف عزیز مگسی کی تحریک اور نواب خیر بخش مری کے فکر پر بھی بات رکھی گئی۔ موجودہ عہد کے تناظر میں سامراج مخالف قومی جدوجہد کو سوشلسٹ خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت پر بھی بات رکھی گئی۔

تنظیمی امور کے ایجنڈے میں ساتھیوں نے تنظیمی کام کو سراہتے ہوئے اتھل زون کے قیام کو عظیم بڑھوتری قرار دیا اور بی ایس او کو فعال و منظم کرنے کی حکمت عملی پر تفصیلی بحث کی۔ اور ساتھ ہی کیڈرسازی کے عمل تیز کرنے کے حوالے سے ہفتہ وار اسٹڈی سرکل منعقد کرنے کا اعائدہ بھی کیا گیا۔

آخری ایجنڈے میں اتھل زون کی پانچ رکنی آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی گئی جس کے مطابق زونل آرگنائزر نعمان اسحاق، ڈپٹی آرگنائزر سجاد بلوچ، پریس سیکریٹری سنگت زکریا شاہوانی جبکہ نوروز ابراھیم اور نعیم مومن آرگنائزنگ کمیٹی کے ارکان منتخب کیئے گئے۔

صدر مجلس نے آرگنائزنگ باڈی کو مبارکباد دیتے ہوئے تنظیمی ڈھانچے مزید فعال کرنے کی تاکید کی اور اجلاس کا اختتام کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.