کوئٹہ؛ پاکستان میڈیکل کمیشن کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے گرفتار رہنماؤں سے پاکستان کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی ملاقات، ساتھیوں کو ضمانت لینے کا مشورہ دیا، جسے اسیران نے مسترد کر دیا۔ طلباء کا ایف آئی آر ختم کرنے کا مطالبہ، پیر سے جیل کے اندر بھوک ہڑتال تا دمِ مرگ کا اعلان۔

کوئٹہ( پریس ریلیز)

پاکستان میڈیکل کمیشن نے سال 2021 میں جو آنلائن میڈیکل انٹری ٹسٹ منعقد کرائے اس میں بے تحاشہ بیضاطگیوں کے سبب میڈیکل کے اسٹوڈنٹس کی حق تلفی کی گئی جس کے خلاف طلباء سراپا احتجاج ہیں اور کوئٹہ میں 8 ستمبر سے انکا دھرنا جاری ہے۔

23 ستمبر کو بلوچستان حکومت اور گورنر کی ایماء پر کوئٹہ پولیس نے دھرنے پر حملہ کر دیا۔ آنسو گیس کی شیلنگ کی، ہوائی فائرنگ کی اور طلباء پر ڈنڈے برساتے ہوئے 75 طلباء کو گرفتار کر لیا ہے۔ جس کے ردعمل میں ہزاروں کی تعداد میں طلباء کوئٹہ میں متحرک ہیں اور دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ انکا مطالبہ ہیکہ گرفتار طلباء کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور انکے ایف آئی آر ختم کر دیئے جائیں بصورت دیگر تحریک میں شدت لاتے ہوئے مزید وسعت دی جائے گی۔

پاکستان کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے آج تھانے میں گرفتار طلباء سے ملاقات کی اور انہیں ضمانت لے کر رہائی کا مشورہ دیا جسے اسیران نے مسترد کر دیا اور ایف آئی آر کے خاتمے کے ساتھ ساتھ میڈیکل انٹری ٹسٹ کو منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

اسیر طلباء رہنماؤں نے جیل سے اطلاع بھیجا ہیکہ اگر پیر تک انکے ایف آئی آر ختم نہ کیئے گئے اور انٹری ٹسٹ کے مسئلے پر کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی تو تمام گرفتار ساتھی بھوک ہڑتال تا دمِ مرگ پر بیٹھ جائیں گے۔

طلباء اسیران کی رہائی اور پاکستان میڈیکل کمیشن کی ہٹ دھرمی کے خلاف کمشنر آفس کے باہر طلباء کا دھرنا جاری ہے جس میں طلبہ کی کثیر تعداد موجود ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ایک بار پھر حکام بالاء سے مطالبہ کرتی ہیکہ گرفتار طلباء کو فوری طور پر رہا کرکہ ایف آئی آر ختم کر دیئے جائیں اور انٹری ٹیسٹ کے متاثرین کو انصاف فراہم کیا جائے بصورت دیگر ملک گیر تحریک کی طرف بڑھا جائے گا جس میں حکمرانوں کے لئے شدید مشکلات پیدا کیے جائیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.