بانک ھانی بلوچ کی اچانک رحلت صدمہ انگیز ہے۔ وہ طلبہ تحریک کو منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی رہیں، انکو عظیم قومی خدمات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ آج شام کو کوئٹہ پریس کلب کے باہر انکے لئے شمعیں روشن کی جائینگی۔ ترجمان، بی ایس او

مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہیکہ انکی تنظیمی ساتھی بانک ھانی بلوچ جوکہ سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی میں انگلش لٹریچر کی اسٹوڈنٹ تھیں، انکی 24 ستمبر کی شام کو فوتگی ہوئی ہے، جوکہ بی ایس او سمیت تمام طلباء کیلئے صدمہ انگیز خبر ہے۔

بانک ھانی بلوچ طلبہ سیاست میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہی تھیں۔ بالخصوص پاکستان میڈیکل کمیشن کے خلاف جاری طلباء کی تحریک کو منظم کرنے میں انکا کلیدی کردار تھا۔ 23 ستمبر کے گرینڈ ریلی میں وہ فرنٹ لائن پر متحرک نظر آئیں اور ساتھیوں کا حوصلہ بڑھاتی رہیں۔

مرکزی ترجمان نے وضاحت دی ہیکہ بانک ھانی بلوچ کی طبیعت پہلے سے ناساز تھی، مگر جدوجہد کو اولیت دیتے ہوئے انہوں نے اپنی صحت کا پرواہ کیئے بغیر ریلی میں متحرک رہیں۔ شام کے وقت جب ساتھیوں نے انکی طبیعت زیادہ خراب پایا تو انہیں زور دے کر گھر بھیج دیا۔ جس کے بعد رات گئے پولیس کی لاٹھی چارج اور گرفتاریاں ہوئیں۔ جس سے متحرک ساتھیوں کا قید ہونے سے ھانی بلوچ سے دوبارہ رابطہ منقطع ہوا اور کل ساتھی جب رہا ہو کر واپس آئے ہیں تو انہوں نے ایک دوسری کی خبر دریافت کی ہے جس سے یہ دردناک خبر سامنے آئی ہیکہ ھانی بلوچ طبیعت کی زیادہ خرابی کی وجہ سے اس جہاں سے کوچ کر گئی ہیں۔

بانک ھانی کی ناگہانی وفات سے طلباء سوگ میں مبتلا ہیں۔ مگر انکے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ساتھی پُرعزم ہیں۔ وہ طلبہ تحریک کی نڈر رہنماء تھیں، ہم انہیں انکی راجی خدمات پر سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔

شہید بانک ھانی بلوچ کی یاد میں آج شام بمورخہ 26 ستمبر بوقت 7 بجے کوئٹہ پریس کلب کے باہر شمعیں روشن کی جائیں گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.