بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اوتھل زون کی جانب سے اسٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں بی ایس او کے نظریات کو تفصیل سے زیر بحث لایا گیا۔

رپورٹ: سنگت زکریا شاہوانی پریس سیکریٹری اوتھل زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، اوتھل زون کے زیراہتمام 14 نومبر اتوار کے روز “بی ایس او کے نظریات کی دفاع میں” اسٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا، جس پر اوتھل زون کے آرگنائزر نعمان اسحاق نے لیڈ آف دی۔ جس میں کثیر تعداد میں دوستوں نے شرکت کیا۔

سرکل کا آغاز حسبِ روایت تعارفی نشست کے بعد قومی شہداء کے یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کیا گیا۔

زونل آرگنائزر نعمان اسحاق نے ابتداء میں شہید فدا بلوچ کے قول کو دہراتے ہوئے کہا، “روشنی کا سورج ضرور طلوع ہوگا، لیکن اس کے لیے دانشمندی کے اسلحوں سے لیس ہونا ضروری و لازمی ہے”۔

مزید اس پر زور دیتے ہوئے کہا کہ، شہید فدا بلوچ نے کس قدر بلوچ سماج کو صحیح معنوں میں پرکھا، جانا اور اس کا مطالعہ کر کے اپنے نظریات تشکیل دیئے اور ان پر آخر تک ڈٹے رہے۔

مزید کہا کہ، کسی بھی سماج کو سمجھنے کے لیے اس کے ابتدائی مراحل کا علم ہونا ضروری ہے۔ انسانی سماج پرپیچ ارتقائی مراحل سے گزر کر آج کے عہد جدید میں دم لے رہا ہے۔ ایک طرف انسان ادبی، سائنسی اور فلسفی بنیادوں پر ترقی کرتا رہا ہے تو دوسری جانب دو عظیم جنگوں میں کروڑوں انسانوں کے جانوں کا ضیاع بھی ہوتا آیا ہے۔ اور یہ سارے پہلو سامراجی قوتوں سے جڑے ہوئے ہیں۔

انہی سامراجی قوتوں میں سے برطانیہ نے اپنی نو آبادیاتی نظام کے تشکیل نو میں پہلے بر صغیر کو پاکستان اور ہندوستان میں بانٹ دیا اور ساتھ ہی ساتھ بلوچستان کو پاکستان، ایران اور افغانستان میں تقسیم کر کے خونی لکیریں کھینچ دیں۔

بلوچستان کے دفاع میں سرگرم عمل قومی قیادت کی تمام تر جدوجہد میں بی ایس او کا کردار سب سے نمایاں ہے اور تاریخ اس کردار کو سنہرے حروف میں رقمطراز کر چکی ہے۔

آگے ساتھیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ، انہی تضادات اور پیچیدگیوں کو سمجھنے کیلئے بی ایس او کے ممبران کی علمی و فکری اور سیاسی و نظریاتی پختگی لازمی ہے۔ جو کہ ایک عظیم مقصد کے حامی ہیں۔

بحث کو سمیٹتے ہوئے ساتھیوں نے اپنی سیاسی و فکری اور نظریاتی تعلیم و تربیت کے انقلابی عمل پر مزید توجہ دینے اور جہد مسلسل کا عہد کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.