بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن خضدار ہنکین کی جانب سے غازی نورا مینگل کی صد سالہ یوم شہادت پر “غازی نورا مینگل کانفرنس” بی ایس او کے مرکزی چیئرمین واجہ ظریف رند کے زیر صدارت منعقد کیا گیا۔ پینل ڈسکشن کے علاوہ مقالے بھی پڑھے گئے۔

رپورٹ: پریس سیکریٹری خضدار زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن خضدار زون کے زیر اہتمام غازی نورا مینگل کی صد سالہ یوم شہادت پر چیئرمین ظریف رند کی زیرصدارت “غازی نورا مینگل کانفرنس” کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مندرجہ ذیل عنوانات پر مقالات پیش کیے گئے
خضدار کی مختصر تاریخ و رابعہ خضداری
بلوچستان میں انگریزی یلغار
بلوچستان میں انگریز مخالف مزاحمت

خضدار کی مختصر تاریخ پر بات کرتے ہوٸے بی ایس او خضدار زون کے جنرل سیکریٹری سنگت سراج بلوچ نے خضدار کی وجہ تسمیہ، مختلف تاریخ دانوں کے حوالہ جات کے ذریعے خضدار کی وجہ تسمیہ، تاریخی سماجی ساخت و پس منظر اور خضدار کی تاریخی اہمیت پر گفتگو کی۔ مزید سنگت نے ”بلبل خضدار“ شہزادی رابعہ خضداری کی زندگی اور اس پر ہونے والی ظلم و جبر پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

دوسرے سیشن میں سنگت فرید مینگل نے یورپ کے ابھار، وہاں پر انڈسٹریلاٸزیشن، فرانس، اسپین، امریکہ و دیگر یورپی ممالک کے ابھار اور دنیا بھر میں ان کی مجموعی انسان دشمن لوٹ مار پر گفتگو رکھی اور بلوچ وطن پر پرتگیزی حملہ آوروں کی یلغار اور ان کے سامنے سینہ سپر ہونے واکے وطن زادے حمل جیٸند کے سنہرے مزاحمتی کردار پر بات رکھی۔

مزید اس سیشن میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا ھندوستان آمد، بلیک میلنگ، لوٹ مار و بعد ازاں افغانستان و بلوچستان پر انگریز لشکر کی یلغار، بلوچ وطن کے ہیرو لال شہید، شہید محراب خان کی وطن کے دفاع میں لڑی جانے والی دلیرانہ مزاحمت اور اس دوران سرداروں کی دھوکہ بازی، منافقت و موقع پرستی اور فرنگی سامراج کے بعد از یلغار بلوچ وطن کے ٹکڑے کرنے اور جبر و استحصال پر بھی تفصیلی بحث رکھی گٸی۔

تیسرے سیشن میں سنگت وہید انجم نے وطن پر مسلط فرنگی قوت کے خلاف بلوچستان بھر میں ہونے والی مزاحمت کا تذکرہ کیا جس میں کراچی، مکران، کوہِ سلیمان ، جھلاوان، ساراوان اور سیستان، اور بلوچستان بھر میں ہونے والی بلوچ مزاحمت پر بات رکھی۔

اس دوران استاد نبی بخش مسلم، سنگت وہید انجم، سنگت محمد جان درویش اور سنگت نیک جان بلوچ نے انقلابی شاعری و نظم پیش کیئے۔ اور استاد نبی بخش مسلم نے غازی نورا مینگل کی والدہ کا گایا ہوا ”مودہ“ پرسوز آواز میں گا کر سنایا۔

کانفرنس میں ایک پینل ڈسکشن کا بھی اہتمام کیا گیا تھا، جس میں سینیٸر صحافی جناب ندیم گرگناڑی صاحب اور جناب لیاقت بلوچ صاحب پینلسٹ تھے اور بی ایس او کے ممبر فرید مینگل نے اس پینل ڈسکشن کو ماڈریٹ کیا۔
نورا مینگل اور اس کے ساتھیوں کے مزاحمتی کردار، لالو و گہرام، شہباز خان گرگناڑی، میر سلیمان گرگناڑی ، سردار رسول بخش ساسولی کی شاندار مزاحمت اور سردار حبیب اللہ نوشیروانی کی دھوکہ دہی اور بلوچ کی مزاحمتی خصوصیات و نفسیات پر تفصیلی گفتگو کی گٸی۔

کانفرنس کے آخر میں بی ایس او کے مرکزی چیئرمین واجہ ظریف رند نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیتِ قوم اپنے قومی ہیروز کو یاد کرکہ انکی انقلابی آدرشوں اور قربانیوں سے توانائی سمیٹ کر آج ہمیں آگے بڑھنے کےلیے نئی راہوں کا انتخاب کرنا ہوگا اور اُس عظیم جذبے کو زندھ رکھنا ہوگا جسے غازی نورا مینگل نے پالا تھا، یقیناً تاریخ میں وہ کردار یا تو بدنام ہیں یا گمنام ہیں جنہوں نے اپنے ذاتی و گروہی مفادات کو مقدم رکھا۔
چیئرمین بی ایس او کا کہنا تھا کہ بدلتی دنیا کے ساتھ چلنے کےلیے ہمارے سماج کو نئے اسالیب کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے تانکہ ہم اپنے قومی اہداف کے حصول کو بدلتے حالات میں بھی ممکن بناسکیں۔

اس موقع پر بامسار لٹریچرز کے بینر تلے بک اسٹال کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ کانفرنس میں شریک ساتھیوں نے کثیر تعداد میں کتابیں لیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.