بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا بائیسواں قومی کونسل سیشن بیادِ شہید ہانی بلوچ 26 تا 27 نومبر شال میں کامیابی سے اختتام پذیر ہوا۔ دو روزہ سیشن کے بعد چنگیز بلوچ مرکزی چیئرمین منتخب ہوئے جبکہ اورنگزیب بلوچ سیکریٹری جنرل اور فرید مینگل سیکریٹری اطلاعات منتخب ہوئے۔

رپورٹ: سیکریٹری انفارمیشن، بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا بائیسواں قومی کونسل سیشن بیادِ شہید ہانی بلوچ 26 تا 27 نومبر شال میں کامیابی سے اختتام پذیر ہوا۔ سیشن کی صدارت چیئرمین ظریف رند نے کی۔ سیشن میں سیکریٹری رپورٹ، بین الاقوامی و قومی تناظر، تنظیمی امور اور آئیندہ کے لائحہ عمل کے ایجنڈوں پر سیر حاصل بحث ہوئی اور مستقبل کے اہداف طے کیئے گئے۔

سیشن کا آغاز شہدائے بلوچستان کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اور راجی سوت سے کی گئی جسکی سعادت شیہک بلوچ اور سہیل بلوچ نے حاصل کیئے۔

مرکزی چیئرمین نے کونسل سیشن کا باقائدہ افتتاح اپنے خطاب سے کیا اور میزبان زون کی تیاریوں کو سراہا۔ بی ایس او کے ساتھیوں کو کامیاب سیشن کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔

چیئرمین ظریف کا کہنا تھا کے آج ہم انتہائی کٹھن وقت میں سیشن کرنے جا رہے ہیں جہاں لوگ گھٹن زدہ ماحول میں زندگیاں گزار رہے ہیں ان حالات میں نہ آج کا کوئی بھروسہ ہے اور نہ ہی کسی بھی فرد کا مستقبل محفوظ ہے۔ اور بالخصوص نوجوانوں کیلئے تمام راہیں روکی گئی ہیں ان حالات میں دھرتی میں خوشحالی لانے کی جدوجہد کرنا قابل فخر بات ہے۔

بی ایس او جس کی تشکیل 1960 کی دہائی میں ہوئی یہ کوئی خواہش نہیں تھی بلکہ ایک اہم ضرورت تھی تاکہ بلوچ سماج کو مجموعی طور پر لاچاریوں سے نجات دلایا جاسکے جبکہ درد و تکلیف پر مبنی بدحال کیفیت کو خاموشی سے نہیں بدلا جا سکتا۔
ہمارے اکابرین نے دکھ درد، دکھ و تکلیف دیکھا اور تمام وسائل سے خود کو محروم پا کر اس تنظیم کی بنیادیں رکھی۔ اور وہ محض شوشا کرنے نہیں بیٹھے بلکہ ایسا ادارہ تشکیل دیا جو ان تمام مظالم سے نجات کا راہ دکھاتے ہیں۔

بی ایس او کے قیام سے پہلے بھی کئی ادارے تعمیر ہوئے مگر تاہنوز وہ قوت و ادارہ تعمیر کرنے میں ناکام رہے جو اس جبر کو مکمل مٹا سکے۔ حالات کو بدلنا ہے تو شعوری مداخلت کرتے ہوئے سماجی سائنس کی بنیاد پر ادارے قائم کیئے جائیں جو قیادت کی فراہمی کو ممکن بنا سکے اسی بنیاد پر بی ایس او کا قیام عمل میں لایا گیا۔

آج بھی وقت کی اہم ضرورت ہے کے بی ایس او کے نوجوان حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے کیڈرسازی کے عمل پر خصوصی توجہ دیں تاکہ آنے والے وقتوں میں حالات پر قابو پانا ممکن ہو سکے۔

جس کے بعد سیشن کے پہلے ایجنڈے کا باقاعدہ آغاز سیکریٹری جنرل چنگیز بلوچ نے کرتے ہوئے سیکریٹری رپورٹ پیش کی۔ تنظیمی کارکردگی پر تفصیلی رپوٹ کے بعد ایجنڈے کو باقاعدہ تنقید، تجاویز اور بحث کیلئے کھولا گیا اور سیکریٹری رپورٹ کو مزید بہتر بنانے کیلئے تجاویز لیئے گئے۔

سیکرٹری رپورٹ میں تنظیمی کارکردگی کا مفصل جائزہ پیش کیا گیا اور بین الاقوامی حالات کے تناظر میں قومی سیاست و سماجی کیفیت کا جائزہ بحث میں شامل کیئے گئے۔ تنظیمی کام کو دگرگوں حالات کے اندر آگے بڑھانے کیلئے سائنٹفک میتھڈ کو بروئے کار لاتے ہوئے تمام اہداف کو کامیابی سے ہمکنار کیا گیا۔ جس میں یونیورسٹی ہراسمنٹ موومنٹ، طلبہ مارچ، اسٹوڈنٹس کے تحریکوں کی قیادت، نیشنل اسکول، شہید ہانی بلوچ کی مارچ، نورا مینگل کانفرنس اور دیگر اہم ایونٹس کے ذریعے تنظیمی کام و پرچار کو اہم جست پہنچائی گئی۔

سیکریٹری رپورٹ پر کونسلران نے اہم نکات پر بات رکھی اور بحث کو مزید ڈیویلپ کرتے ہوئے تنظیمی بیانیہ کو مضبوطی پہنچائی۔ کیڈرساز ادارے کے طور پر بی ایس او کی تعمیر و تشکیل کے حوالے سے مختلف حکمت عملیوں پر غور و خوض کیا گیا۔

بعد ازاں دوسرے سیشن میں ملکی و بین الاقوامی تناظر پر سیر حاصل بحث کرتے ہوئے کہا گیا کہ عالمی سطح پر اس وقت سرمایہ دارانہ نظام شدید زوال کا شکار ہو چکی ہے اور اسکے ڈھانچے دنیا میں کہیں پر بھی مستحکم نظر نہیں آتے ہیں۔ عالمی سرمایہ داری کے چیمپئنز جو کہ دنیا بھر کا ٹھیکیدار بنی پھرتی تھیں آج وہ اپنے داخلی تضادات سے باہر نہیں نکل پا رہی ہیں۔ انکی معاشی زوال نے سیاسی عدم استحکام کو جنم دیا ہے جو مختلف خطوں میں سامراج آج شکست سے دوچار ہوتی نظر آتی ہے۔

اس صورتحال میں تیسری دنیا سب سے زیادہ خطرے میں ہے اور کوئی چھوٹا سا واقعہ بھی انہیں بکھیر کر رکھ دیتی ہے۔ اس کی مثال اس وقت ایتھوپیا کی ہے جہاں اس خاص قومی سطح کی بغاوت پورے ریاستی نظام کو ہلا کر رکھ چکی ہے۔ ایسی ہی مثال یمن کی ہے جہاں حوثی قوم نے مرکزی شہر پر قبضہ کر لیا اور آج بھی یمن کے آدھے حصے کے ڈی فیکٹو حکمران ہے۔ یہی تسلسل افغانستان سے ملتی ہے جہاں امریکی سامراج کی اپنی بیس سالہ موجودگی میں بنائے گئے ڈھانچے چند دنوں میں تحلیل ہو جاتی ہے اور طالبان انتہا پسندی میں نئی روح پھونک کر ایشیاء کے مرکز پر نئی امارات کا اعلان کر دیتے ہیں۔ ان حالات میں بلوچستان جیسا خطہ بھی بیک وقت جنگی حالات سے دوچار ہے اور افغانستان میں بدلتے صورتحال کے بالواسطہ اثرات ہم پر پڑینگے جو مزید بربادیوں کا باعث بنیں گی۔

بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے سیاسی سماجی حالات پر کنٹریبیوشنز کی گئی جس میں چائنہ کا عالمی سامراج کے طور پر ابھر کر سامنے آنا اور اپنی داخلی تضادات سے نمٹنے کیلئے دیگر مظلوم قومیتوں اور انکے وسائل پر قبضہ کرنے کیلئے نئی معاشی پالیسیز کا سہارا لے رہی ہے۔ بحث میں کہا گیا کہ امریکہ اپنی طاقت کو پھیلانے کیلئے دیگر خطوں میں پہنچا تھا لیکن چائنہ اپنے آپ کو سہارا دینے کیلئے سامراجی روپ دھار چکی ہے جوکہ محکوم اقوام کو کوئی حاصلات پہنچانے کے بجائے انکے منہ سے آخری نوالہ بھی چھین لے گا۔ بلوچستان میں سامراجی یلغار نے بلوچستان کے عوام کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا ہے۔ مکران کے اندر عوامی ابھار دیرینہ مسائل کے خلاف مجتمع نفرت کا اظہار ہے جو اپنی راہیں خود تلاش کر رہی ہے اور تحریک کے امکانات مضبوط تر ہوتے جا رہے ہیں۔

بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ طلبہ یونین پر پابندی اور طلبہ سیاست کو کمزور کرنے کے حوالے سے انتظامی بندشیں طلباء کی بے چینی کو مزید بڑھاوا دے رہی ہیں اور جلد یا بہ دیر طلباء بھی اپنا راستہ تلاش کریں گے۔ اس کیلئے مضبوط طلبہ طاقت کی تعمیر عہد کی اہم ترین ضرورت ہے جوکہ طلبہ تحریک کو منظم کرتے ہوئے اسکے منطقی انجام تک پہنچائے گی۔

دوسرے روز تنظیمی امور کا سیشن کھولا گیا۔ جس پر تنظیم کی اہمیت پر سیر حاصل بحث رکھی گئی۔ تنظیم کے تاریخی اتار چڑھاؤ اور طاقت و کمزوریوں پر روشنی ڈالی گئی۔ اہداف کو عبور کرنے کے حوالے سے حکمت عملیوں پر تنقیدی جائزہ لیا گیا اور نئی حکمت عملیاں ترتیب دی گئیں۔

اسی دوران مختلف قرار دادیں پیش کی گئیں جن پر بحث کیئے گئے اور آخر میں ان پر ووٹنگ ہوئی جن میں صرف ایک قرار داد پاس ہوا جوکہ بامسار کو باقائدہ آئین کا حصہ بنا کر ادارے کے طور پر قائم کرنے پر اتفاق ہوا۔

علاوہ ازیں ممبرشپ، فائنانس، پبلیکیشن اور آئین و منشور پر تفصیلی بحث ہوئی اور حکمت عملی ترتیب دی گئی۔

جس کے بعد چیئرمین ظریف رند نے اپنا اختتامی خطاب کرتے ہوئے کونسل سیشن کی کامیابی پر تمام کونسلران کو مبارکباد پیش کی اور مشکل وقت میں کھڑے رہنے پر داد دیا۔ تنظیم سے اجازت لیتے ہوئے انہوں نے بی ایس او کو اسکے حقیقی جائز مقام تک پہنچانے کیلئے ارکان کو نظریات سے جڑے رہنے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کی تلقین کی۔

آئیندہ کے لائحہ عمل کے ایجنڈے میں الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا جسکے مطابق چیئرمین ظریف رند کمیشن کے سربراہ چنے گئے جبکہ سینئر وائس چیئرمین غلام محمد بلوچ کمیشن کا حصہ بنے۔

تنظیم کے نئے کابینہ کیلئے مرکزی کابینہ اور مرکزی کمیٹی کے پوزیشن پر کونسلران نے اپنے درخواست جمع کیئے۔ جسکے مطابق چیئرمین چنگیز بلوچ، سیکریٹری جنرل اورنگزیب بلوچ، جونئیر جوائنٹ سیکریٹری شیرباز بلوچ اور سیکریٹری اطلاعات فرید مینگل بلا مقابلہ منتخب ہوئے جبکہ سینئر وائس چیئرمین کے پوزیشن پر انتخابات کے بعد جیئند بلوچ کامیاب ہوئے، جونیئر وائس چیئرمین کے پوزیشن پر الیکشن کے ذریعے شمس بلوچ کامیاب ہوئے، سینئر جوائنٹ سیکریٹری پر خلیفہ بلوچ کامیاب ہوئے۔ اور مرکزی کمیٹی کے آٹھ پوزیشنز پر گیارہ کونسلران نے درخواست جمع کیئے جس کے مطابق حبیب کریم، حسیب بلوچ، سازین بلوچ، وہید انجم، نعمان بلوچ، ثناء آجو، مقصود بلوچ اور نصیر بلوچ منتخب ہوئے۔

انتخابات کے بعد بند اجلاس کا باقائدہ اختتام بی ایس او کی نعروں کے ساتھ کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.