کامیاب کونسل سیشن کے بعد بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن مزید توانا و منظم ہو چکی ہے۔ تنظیم سازی کا عمل آہنی ڈسپلن و سائنسی نظریات کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ طلبہ حقوق کی جدوجہد فتحیاب ہوگی۔ مرکزی ترجمان، بی ایس او

مرکزی ترجمان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے حالات حاضرہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہیکہ دنیا بھر کے حالات نئی انقلابی کروٹ لے رہی ہیں۔ یورپ سے لے کر افریقہ اور امریکہ سے ایشیائی ممالک تک عام عوام استحصالی نظام کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔ موجودہ عہد ایک نئی دنیا کو جنم دینے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے، ایسے میں محکوم اقوام کی جدوجہد کو مضبوط ہونے کی ضرورت ہے تاکہ وہ نئے ابھرتے حالات میں اپنے قومی مفادات کا تحفظ کر سکیں۔ گزشتہ دہائی میں دنیا کے ہر ایک حصے میں عوامی بغاوتوں اور احتجاجی تحریکوں کا جنم اس بات کی واضح ثبوت ہے کہ عوام الناس اب پرانے نظام کی بربریت و زیادتیوں کو مزید برداشت کرنے سے گریزاں ہیں۔ عوامی تحریک مسلسل مضبوطی کے ساتھ بڑھتی اور پھیلتی جا رہی ہیں اور پسماندہ ترین حصوں سے لے کر ترقی یافتہ ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیں۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے تنظیم کی اہمیت و ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے۔ سیاسی کارکنان پر فرض بنتا ہے کہ وہ پاپولر رجحانات سے بچتے ہوئے انقلابی نظریات کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھیں کیونکہ نظریاتی جدوجہد ہی اقوام کو ابہام سے نکال کر انقلاب کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔ سیاست میں نیا تحرک کارکنان سے سخت گیر ڈسپلن کی مانگ بھی کرتی ہے ورنہ عوام کا غم و غصہ زائل ہو جائے گا اور دوبارہ بدگمانی اور مایوسی کا دور شروع ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس او کا بائیسواں کونسل سیشن بلوچستان کی سطح پر ایک نئی امید کا باعث بنا ہے اور کامیاب سیشن نے کیڈرز سمیت عام عوام میں ایک نیا انقلابی جذبہ بیدار کیا ہے۔ آج بی ایس او اپنے پروگرام اور جمہوری اداروں کے توسط سے بلوچ عوام میں موثر اثر و رسوخ رکھتی ہے۔ بی ایس او کی قیادت اپنے ادارے کے استحقاق کو برقرار رکھتے ہوئے منزل مقصود کی جانب گامزن ہے اور طلبا کے حقوق کی جدوجہد کو توانا و مستحکم کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بی ایس او کا کیڈرساز ادارہ بلوچ وطن کو بہترین لیڈرشپ فراہم کرنے میں کامیابی کیساتھ کوشاں ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی بڑھتی ہوئی طاقت سے پریشان چند نادان لوگ تنظیم کی منظم قوت کو منتشر کرنے کی ناکام کوششیں کر رہے ہیں مگر تنظیم کی طاقت کو محفوظ رکھنے کے گُن سے آشناء قیادت تمام تخریبی کرداروں کی حوصلہ شکنی کرے گی اور قومی قوت کو نقصان پہنچانے کی قطعی گنجائش نہیں چھوڑی جائے گی۔

مرکزی ترجمان نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ چند تنظیمی ممبران نے باہری تخریب کاروں کی ایماء پر گزشتہ عرصے میں تنظیم کے خلاف منظم پراپیگینڈہ کیا اور کونسل سیشن کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، جس میں ناکامی کا منہ دیکھنے کے بعد انہوں نے تنظیمی ممبران کو ورغلانے اور مختلف طریقوں سے تنظیمی لیڈرشپ کے خلاف بدگمانی پھیلانے کی بھی کوششیں کی ہیں۔ علاوہ ازیں سیشن کے بند اجلاس کی کاروائی کو باہر تک پہنچانے اور تنظیمی فیصلہ جات کے خلاف باہر بے جا رائے زنی کرنے و منفی پروپیگنڈا پھیلا کر تنظیم کے آئین کی سنگین خلاف ورزی کا ارتکاب کیا گیا ہے جس پر مرکزی چیئرمین چنگیز بلوچ نے ایکشن لیتے ہوئے شال زون سے شیہک بلوچ اور سعدیہ بلوچ کی بنیادی رکنیت ختم کر دی ہے اور انکی بی ایس او سے وابستگی مکمل ختم کرنے کا فیصلہ جاری کیا ہے۔

اس کے علاوہ فیمیل ممبران کی شکایت پر ہراسانی کے متعلق ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے جیہند نوشروانی کی بھی بنیادی رکنیت کو ختم کر دیا گیا ہے۔

بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے تمام تنظیمی ارکان کو سختی سے تاکید کی ہیکہ وہ مذکورہ افراد کیساتھ ہر قسم کی تنظیمی تعلقات کو فوری طور پر منقطع کریں۔ اور انہوں نے واضح کیا کہ بی ایس او کے اندر غیر جمہوری رویوں کو قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی ہراسمنٹ اور سستے پراپیگینڈہ کی کوئی گنجائش چھوڑی جائے گی۔ مزید برآں انہوں نے تمام سنجیدہ حلقوں سے اپیل کی ہیکہ ایسے رویوں کی حوصلہ شکنی کی جائے اور ایسے افراد کو کبھی بھی اپنی صفوں میں جگہ نہ دی جائے جو کاز کو نقصان پہنچانے کے موجب بنتے ہیں۔

آخر میں بی ایس او کے ترجمان نے پیغام دیا کہ انقلابی تنظیم کی طاقت اسکا آہنی ڈسپلن ہوتی ہے۔ ڈسپلن کو کمزور رکھ کر منظم قوت تعمیر کرنا ممکن نہیں ہوتا اس لئے جھدکاروں پر واجب ہوتا ہیکہ وہ تنظیم کو اپنی زات سے بالاتر رکھ کر ڈسپلن اور نظریات کی پاسداری کریں۔

اتحاد جدوجہد آخری فتح تک!

Leave a Reply

Your email address will not be published.