بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن مستونگ زون کا تعارفی اجلاس منعقد ہوا۔ تعارفی اجلاس میں تعارفی نشست سمیت ملکی بین الاقوامی صورتحال، تنظیمی امور، تنقید برائے تعمیر اور آئندہ کا لائحہ عمل زیر بحث رہے۔

بی ایس او مستونگ زون کے تعارفی اجلاس گورنمنٹ ہائی سکول مستونگ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں قومی و بین الاقوامی تناظر سمیت تنظیمی امور، تنقید برائے تعمیر اور آئندہ کا لائحہ عمل زیر بحث رہا. دوستوں کی تعارفی نشست ہوئی، جس کے بعد زونل ساتھیوں نے ملکی بین الاقوامی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا عالمی سطح پر ہونے والی تیز ترین تبدیلیاں جہاں ایک طرف حکمران طبقات کے مابین تضادات کو ابھار رہی ہیں وہی سرمایہ دارانہ نظام کو دوام بخشنے کے لیے عالمی سطح پرقاہم کیے گئے ڈھانچے بھی کھوکھلے ہوکر غیر اہم ہوتے جارہے ہیں۔ عالمی سطح پر نظام کے زوال نے جہاں امریکی سامراج اور اسکی معیشت کو کمزور کیا ہےوہاں اس کے دیگر معیشتوں اور سامراجی طاقتوں کے ساتھ تضادات بھی ابھر کر سامنے آئے ہیں ان میں چین سرفہرست ہے جس کے ساتھ امریکہ کا تنازعہ پوری عالمی معیشت کے لئے خطرے کی گھنٹیاں بجارہا ہے۔

سی پیک پر بات کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دنیا بھر میں جاری چین کے سرمایہ کاری اور تعمیرات کے منصوبوں کو بیلیٹ اینڈ روڈ پر اجیکٹ کا نام دیا گیا ہے اور اس میں سی پیک کلیدی اہمیت کا حامل ہے اس منصوبے کا مقصد پاکستان میں نہ صرف گوادر کی بندرگاہ کو تجارتی اور سٹریجٹک مقاصد کے تحت تعمیر کرنا تھا۔ بلکہ بحر عرب پر اپنا سامراجی تسلط مضبوط بنا کر یہاں کی آبادی کا استحصال بھی آسان بنانا تھا. سی پیک کے تمام تر منصوبے چینی قرضوں کے تحت شروع کیے گئے ہیں، جن پر شرح سود انتہائی ذیادہ ہے ان قرضوں کے باعث پاکستانی معیشت شدید بحران کا شکار ہو گئی ہے اور اس بحران ذدہ معیشت کو سنبھالنے کیلئے واپس آئی ایم ایف سے قرض لے کر اس کی پالیسیز کو دوام بخش کر کی جانے کی کوشش ہورہی ہے۔

گوادر حق دو تحریک پر بات کرتے ہوئے کہا جس طرح پوری دنیا میں محنت کشوں کا استحصال کیا جا رہا ہے اسی طرح بلوچستان پر بھی دوہرا استحصال کیا جا رہا ہے ایک وہ جو استحصال نظام کی وجہ سے ہے اور ایک قومی استحصال جو کئی دہائیوں سے بلوچ قوم کا کیا جا رہا، جو نہ صرف یہاں کی معیار زندگی میں بے پناہ گراوٹ کا باعث بنی ہے بلکہ بلوچ قوم کی سماجی و ثقافتی زندگی کو بھی مسخ کر کے رکھ دیا ہے اور چند افراد کے ہاتھوں پوری قوم کو غلاموں کی زندگی گزارنے پر مجبور کردیا گیا ہے. گوادر تحریک اس غلامانہ نظام کے خلاف ایک حقیقی مزاحمت ہے جو پورے بلوچستان کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔

بعد ازاں تنظیمی امور اور آئیندہ کے لائحہ عمل پر بات ہوئی، جس میں شرکا نے مستونگ کی موجودہ سیاسی و سماجی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے تنظیمی حکمت عملی ترتیب دی گئی. آگے کے لائحہ عمل میں مستونگ کی آرگنائزنگ باڈی بنانے کا فیصلہ لیا گیا جس حوالے سے اٹھارہ دسمبر کو اجلاس رکھا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.