بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اوتھل زون کا سینیٸر باڈی اجلاس، آرگناٸزنگ باڈی تشکیل دے دی گٸی۔
رپورٹ: پریس سیکریٹری اوتھل زون
بلچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن اوتھل زون کا سینیٸر باڈی اجلاس زیرِِِ صدارت مرکزی کمیٹی ممبر نعمان بلوچ منعقد ہوا۔ جس میں عالمی و علاقاٸی تناظر، تنظیمی امور اور آٸندہ کا لاٸحہ عمل زیر بحث لایا گیا اور آرگناٸزنگ باڈی تشکیل دے دی گٸی۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز بلوچستان سمیت دنیا بھر کے انقلابی شہدا کے اعزاز میں دو منٹ کی خاموشی سے کیا گیا۔
عالمی و علاقاٸی تناظر پر بات کرتے مرکزی کمیٹی کے ممبر نعمان بلوچ نے کہا کہ اس وقت عالمی سیاسی میدان شدید گہما گہمی کا شکار ہے، ایک وقت تھا جب سوویت یونین کے انہدام کے بعد عالمی سرمایہ دارانہ نظام کے چوکیدار بغلیں بجا بجا کر تاریخ کا خاتمہ اور تہذیبوں کے ٹکراٶ جیسی واہیات نظریے پیش کر رہے تھے تو وہیں دوسری طرف انسان دوست سوویت یونین کے انہدام کی خوشی میں ساتھ مل کر تیسری دنیا کے محکوم اقوام کی آزادیوں کو روندتے کچلتے بے لگام دوڑے جا رہے تھے۔ آج عالمی سرمایہ داری کے ٹھیکداروں کے لیے حالات وہ نہیں ہیں۔ ناٸن الیون کے بعد سے پورے عالمی افق پر سیاسی جمود اور غیر سیاسی ہونے، یا غیر جانبدار ہونے کی جو جھوٹی فضا قاٸم تھی آج وہ فضا مسلسل ٹوٹ رہا ہے، عالمی محنت کش حلقوں میں آہستہ آہستہ ایک بھونچال آ رہی ہے اور محکوم اقوام و طبقات ایک بار پھر سے اپنا بنیادی حق چھیننے کےلیے ان استحصالی قوتوں سے نبرد آزما ہیں۔
اس وقت عالمی منڈی میں لوٹ مار اور زیادہ سے زیادہ حصہ بٹورنے کی شدید رسہ کشی چل رہی ہے، سوویت یونین کے انہدام کی صورتحال کے برعکس جہاں فقط ایک عالمی سامراج تھا باقی سب اس کے رکھوالے بنے تھے مگر آج عالمی سیاست میں دوسرے توانا مگر سامراجی و استحصالی کھلاڑی بھی چین، روس اور یورپین یونین کی شکل میں موجود ہیں اور یہ تمام تر طاقتیں استحصال لوٹ کھسوٹ کےلیے آپسی دندان تیز کیے جا رہے ہیں۔ یہی سرمایہ دارانہ نظام کی حقیقت ہے کہ وہ اپنے ہی تضادات میں گھرا رہتا ہے اور انسانیت کو سُکھ کی بجاٸے ہمیشہ دکھ دیتا ہے۔ تاٸیوان سے لے کر یوکرین، کیٹالونیا سے لے کر مشرقی چاٸنیز کے سمندر تک، ھندوستانی فاشسٹ رجیم سے لے کر میانمار کی فوجی آمریت تک کے سارے سلسلے اور عرب دنیا میں ایک نٸی خاموش نقل و حرکت اور اسراٸیلی حکام سے سمبندھیاں سب کے سب اسی عالمی بحران و چپقلش کا نتیجہ ہیں۔ اس پورے صورت حال میں ہر کوٸی اپنا حصہ زیادہ سے زیادہ کرنے کے چکر میں محکوم اقوام کو روندتا چلا جا رہا ہے۔ یعنی کہ اس وقت عالمی دنیا اپنا سیاسی مانسک سنتولن کھو کر انارکی کی صورت اختیار کر چکا ہے اور ہر طاقت اپنی بساط و اوقات کے مطابق کھلبلی کی صورتحال رچا کر محکوم و کمزور کو زیر کرنے اور لوٹنے کے چکر میں ہے۔ جس کی واضح ترین مثالیں میانمار میں فوجی آمریت، یوکرین پر روس و یورپی یونین کی آستین چڑھاٸی، امریکہ و چین کی آنکھ مچولی، افغانستان پر طالبان کا قبضہ، فاشسٹ ھندتوا سرکار کا اپنے ہی شہریوں کے خلاف مسلسل جتھہ بازی، کشمیر میں لاکھوں انسانوں کو ایک جیل میں قید کرنا، بلوچستان میں اغوا کاری، ماردھاڑ، لوٹ کھسوٹ، ماوراٸے آٸین قتل و غارت، مسخ شدہ لاشوں کا تسلسل اور جبر و بربریت کی تمام انتہاٸیں عبور کرنا ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف عالمی طاقتوں میں رسہ کشی بڑھتی جا رہی ہے تو دوسری جانب محکوم عوام میں بھی بھرپور مزاحمت کی ایک ابھار آ رہی ہے جس کی حالیہ مثال بے جے پی سرکار کے خلاف ھندوستان میں کسانوں کی خوبصورت مزاحمت اور باالآخر مودی سرکار کی شکست ہے۔ اور ایسی ہی صورتحال میانمار، سوڈان، فلسطین اور بلوچستان سمیت پوری دنیا میں ہے جہاں محکوم ظلم و بربریت اور جبر و آمریت کے خلاف مسلسل مزاحمت کر رہے ہیں۔
ایسے میں محکوم بلوچ کو آج منظم ہونے درست نظریات اور درست تاریخی سچاٸی کے ساتھ کھڑا ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ ایک طرف ظلم و بربریت سے بیزار عوام لاکھوں کی تعداد میں مسلسل سڑکوں پر ہے تو دوسری جانب انقلابی قیادت کا وجود ہی نہیں جو گوادر جیسی زبردست تحریک کو شعوری مداخلت کے ذریعے اپنے ظلم ومحکومی کے خلاف موڑ کر بلوچ کے حق میں موڑ سکے۔
ساتھیوں نے بحث کرتے ہوٸے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن ایک مسلسل جہد اور انقلابی نظریات کے ذریعے ایک انقلابی قیادت تراشنے کےلیے کوشاں ہے جو اس تمام تر قومی حالjت کو ساٸنسی انداز میں سمجھ کر اور اپنے انقلابی خیالات، نظریات اور سیاست کے زریعے محکوم بلوچ کے حق میں موڑنے کا اہل ہو۔
بعدا ازاں تنظیمی کام کو منظم انداز میں آگے بڑھانے کےلیے زونل آرگناٸزنگ باڈی تشکیل دے دی گٸی جس میں آرگنائزر سنگت زکریا شاہوانی، ڈپٹی آرگنائزر ارشاد بلوچ، پریس سیکریٹری عبد القیوم مگسی منتخب ہوٸے جب کہ شیرداد بلوچ ، سیاد منظور بلوچ آرگنآئزنگ کمیٹی کے ممبران منتخب ہوٸے۔