آشیانے گرا رہے ہو تم

وہید انجمؔ

آشیانے گرا رہے ہو تم
پنچھیوں کو ستا رہے ہو تم

زلزلے سے رہا تھا گھر محفوظ
پھر کیوں ملبہ اٹھا رہے ہو تم؟

کس کو آنکھیں دکھا رہے ہو تم؟
ہم سے آنکھیں چرا رہے ہو تم

اب تمہارا زوال آئے گا
اپنے دشمن بڑھا رہے ہو تم

علم و حکمت کی درسگاہوں میں
جھوٹے دعوے پڑھا رہے ہو تم

میری نظروں سے گرتے جاتے ہو
خود کو اونچا دکھا رہے ہو تم

ویراں ویراں ہے عالمِ ہستی
وحدتوں کو مٹا رہے ہو تم

صورتِ حال مسخ ہے انجمؔ
جب بھی حالت بتا رہے ہو تم

Leave a Reply

Your email address will not be published.