اسلام آباد میں بلوچ طلبا پر قابل مذمت تشدد بلوچ طلبا کے ساتھ متعصبانہ رویوں کی انتہا ہے: بی ایس او

مرکزی ترجمان: بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچ طلبا کے لیے اس وقت ملک بھر میں زندگی تنگ کر دی گٸی ہے۔ انہیں بلوچستان سمیت ملک کے کسی بھی کونے سے اٹھا کر لاپتہ کرنا ایک معمول بن چکا ہے، بلوچ طلبا نہ اپنی سرزمین پر محفوظ ہیں نہ ہی انہیں اس جبری گمشدگی سے دیگر صوبوں میں نجات حاصل ہے۔ بی ایس او اسلام آباد میں بلوچ طلبا مظاہرین پر پولیس تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اسے بلوچ طلبا کے ساتھ ہونے والے متعصبانہ تشدد کا تسلسل سمجھتی ہے۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچ طلبا ایم فِل اسکالر حفیظ بلوچ اور دیگر لاپتہ بلوچ طلبا کی بازیابی کےلیے ایک احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے مگر اِن فاشسٹ حکمرانوں کو بلوچ طلبا کا نہ تعلیم جاری رکھنا منظور ہے اور نہ ہی جمہوری حق استعمال کر کے اپنے ساتھیوں کی بازیابی کےلیے پُر امن احتجاجی مظاہرہ کرنا قبول ہے۔ بلوچ طلبا کے ساتھ اس طرح کا جابرانہ اور متعصبانہ رویہ اس بات کی واضح نشاندھی کرتا ہے غاصب حکام کےلیے بلوچ نوجوانوں لکھنا پڑھنا بھی قابل قبول نہیں ہے۔

مرکزی ترجمان نے کہا اسی دار الحکومت میں سیاسی جماعتوں سمیت دیگر شدت پسند مذھبی جماعتیں بھی اگر پُر تشدد مظاہرے کریں تو انہیں ”اپنے لوگ“ کہہ کر ان کی خاطر داری کی جاتی ہے جب کہ بلوچ طلبا ایک پر امن مظاہرہ بھی کریں تو انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر لہو لہان کیا جاتا ہے اور وہیں سے لاپتہ کر دیا جاتا ہے جو کہ بلوچ کے خلاف حکام کی متعصبانہ، جبر و غضب کی پالیسیوں اور رویوں کو آشکار کرتا ہے۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ ہم ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے مرکزی رہنما و پشتون قومی لیڈر جناب محسن داوڑ کے مشکور ہیں جو اس کٹھن وقت میں بلوچ طلبا کے ساتھ رہے اور طلبا کی ہمایت کرکے ان کی حوصلہ افزاٸی کرتے رہے۔ جب کہ وہاں موجود درجنوں بلوچ پارلیمنٹیریٸنز بلوچ طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے سے بھی قاصر رہے۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن اس مشکل گھڑی میں اپنے ہم وطن بلوچ طلبا کے ساتھ کھڑی ہے اور حکام بالا سے مطالبہ کرتی ہے بلوچ طلبا سمیت تمام لاپتہ افراد کو منظرِ عام پر لایا جاٸے اور ان کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جاٸے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.