بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(شال زون) کی جانب سے 14 مارچ بروز سوموار “طلبا یونین کی بحالی” کے عنوان پر سٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا ۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(شال زون) کی جانب سے 14 مارچ بروز سوموار “طلبا یونین کی بحالی” کے عنوان پر سٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا ۔ تنظیمی ساتھیوں نے طلباء یونین کے تاریخی کردار پر بات کی اور طلبا طاقت کی بحالی کی جدوجہد میں سیاسی تنظیموں کے کردار پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی طور پر تعلیمی ادارے یا طلبا سیاست ہر سماج میں نئی سیاسی خیالات کو پرواں چڑھانے اور سماج کی شعوری ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتے آرہے ہے۔

مزید برآں ساتھیوں نے کہا کہ آمر طاقتوں نے سماجی شعور کے ان مراکز پر حملہ کیا، جو ان قوتوں کی طرف سے لاگو کردہ تنگ نظر خیالات کے لیے خطرہ کی گھنٹی ثابت ہورہے تھے. ضیاء الحق کی آمریت نے پہلا وار طلبا یونین پر پابندی لگا کر طلباء سیاست پر کیا اور وہ‌ ادارے جو اپنی کوکھ سے شعور جن رہے تھے وہاں سوچنے اور سمجھنے کے تمام تر عمل کو بندوق کے سائے تلے دبا دیا گیا ۔

ساتھیوں نے آخر میں طلباء یونین کی بحالی کی جدوجہد پر زور دیتے ہوئے کہا بلوچ سماج میں موجودہ سیاسی لیڈرشپ کے فقدان اور طلباء اداروں میں طلباء طاقت کی بحالی کے لیے طلبا یونین کی بحالی کے لیے جدوجہد کو ناگزیر امر قرار دیا. بلوچستان میں طلبا سیاست کو بھی زیر بحث لایا گیا، اور بلوچستان میں سیاست کیلیے یونین کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج بلوچستان یونیورسٹی میں ہی طلبا کا کوئی اختیار نہیں ہے، جس کی وجہ سے بے شمار مسائل کے ساتھ طلبا کی ہراسانی بھی آئے روز کا واقع بن رہی ہے. ان سب مسائل کا حل طلبا طاقت کی بحالی کے ساتھ ممکن ہے جو کہ یونینز کی بحالی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے.

Leave a Reply

Your email address will not be published.