بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیٸرمین چنگیز بلوچ کا کوہلو کا دورہ، تنظیمی ساتھیوں سمیت مختلف سیاسی و سماجی اکابرین سے ملاقات۔

رپورٹ: کوہلو زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین چنگیز بلوچ نے کوہلو زون کا دورہ کیا، اس موقع پر ان کے ساتھ ڈیرہ غازی خان زون کے سابقہ صدر سرفراز بزدار بھی موجود تھے۔ کوہلو دورے پر تنظیمی ساتھیوں سے ملاقات کی اور کوہلو میں تنظیم سازی و علمی رجحانات کی بڑھوتری پر زور دیا۔ اس موقع پر کوہلو زون کے ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوہلو میں ساتھیوں کی محنت اور انتہائی سخت حالات میں نظریاتی سیاست کا عَلَم تھامے ہوئے چلتے رہنا، بی ایس او کی تاریخی کامیابی ہے اور کوہلو میں حقیقی سیاست کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔

تعلیمی صورتحال پر انہوں نے کہا کہ کوہلو ڈگری کالج کی فعالی کو بی ایس او کے اولین ایجنڈاز میں رکھا جائے گا اور کوہلو کے نوجوانوں کےلئے مزید تعلیمی سہولیات کی فراہمی کےلیے بھرپور تحریک چلائی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی کوہلو میں علمی و فکری رجحان کو پروان چڑھانے کےلیے مختلف علمی و ادبی سرگرمیاں بھی منظم کی جائیں گی۔

مرکزی چیٸرمین نے کوہلو کے صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسانی المیہ ہے کہ کوہلو کی غیور عوام ابھی تک بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ بنیادی انفراسٹرکچر سے لے کر پانی کی کمی تک ایک بحرانی صورتحال کو جنم دے چکی ہے۔ کوہلو عوام کے ساتھ دہائیوں سے جاری سامراجی ظلم و ستم نے کوہلو کی معاشی و سماجی بنتر کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس کی وجہ سے آج نظریاتی سیاست کی ضرورت پہلے سے کئی زیادہ ہے.

حکمران اگر یوں ہی حقیقی مسائل سے قطع نظر غیر ضروری مدعوں میں الجھے رہے تو انہیں جلد عوامی بغاوت کا سامنا کرنے پڑے گا۔ تعلیمی نظام کی بدحالی اور سرکاری تعلیمی اداروں کی غیر فعالی کوہلو کے ممبر اسمبلی اور موجودہ وزیر تعلیم پر سوالیہ نشان ہے۔ نوجوانوں کے لیے نہ ہی فنی تربیت کے مراکز ہیں اور نہ ہی سکالرشپس میسر ہیں جس سے وہ علاقے سے باہر تعلیم حاصل کرسکیں۔ اس پر ستم یہ ہے کہ دہائیوں سے جاری منظم جبر نے علاقاٸی معیشت کو تباہ کردیا ہے اور معاشی ابتری کی اس صورت حال میں نوجوانوں کے پاس روزگار کے بھی مواقع نہیں ہیں۔

اس موقع پر کوہلو زون کے رہنما نذر بلوچ نے کہا کہ کوہلو کو حکمران طبقہ تباہی کے دہانے پر لے آیا ہے۔ کوہلو میں تعلیمی نظام کو مکمل مفلوج کردیا گیا ہے اور ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کوہلو کے نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھا جارہا ہے۔ تعلیمی اداروں کی ذبوں حالی ریاستی اداروں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کوہلو کی عوام کا استحصال اور وسائل کی لوٹ مار سمیت نام نہاد امن کے دعوے تو ہیں لیکن حقیقت ان دعووں سے کوسوں دور ہے، جسے چھپانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔ کوہلو میں نوجوانوں اور عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے انہیں آواز اٹھانے پر دھمکایا جاتا ہے اور مسائل کو اجاگر کرنے پر دباؤ ڈالا جاتا ہے۔

مرکزی چیئرمین نے کوہلو دورے میں مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں تعلیمی و عمومی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقعے پر خصوصی طورپر تعلیمی صورتحال کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا، جس پر عمومی طور پر ایک متفقہ رائے پائی گئی۔ اس کے علاوہ گرلز ڈگری کالج کی بحالی اور ہائی سکول کی حالت زار کو بہتر بنانے کے حوالے سے بھی سیاسی حلقوں کو اعتماد میں لیا گیا۔

اس موقع پر بی ایس او کے رہنماؤں نے کوہلو ڈگری کالج کی فعالی کے مدعے کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا اور اس کے ساتھ نوجوانوں کو درپیش دیگر مسائل اور مطالبات کو آگے بڑھانے کی کوششیں تیز کرنے کا اعادہ کیا۔ بعد ازاں رہنماٶں نے کہا کہ حکام اعلیٰ پر ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اگر وہ کوہلو کے تعلیمی بحران کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہوتی تو ہم کوہلو کے تمام سیاسی و سماجی حلقوں کے ساتھ مل کر احتجاجی سلسلہ شروع کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.