بی ایس او کے مرکزی چیٸرمین کامریڈ چنگیز بلوچ کا مرکزی قاٸدین کے ہمراہ خضدار زون کا دورہ، ”بلوچ قومی سوال اور بی ایس او کے کردار“ پر سرکل کا انعقاد کیا گیا۔

رپورٹ: پریس سیکریٹری خضدار زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن نے مرکزی چیٸرمین چنگیز بلوچ کا مرکزی قاٸدین کے ہمراہ خضدار زون کا دورہ کیا اور زونل ساتھیوں کی سنجیدگی، انقلابی کام اور تنظیمی بڑھوتری پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ایک اسٹڈی سرکل بلوچ قومی سوال اور بی ایس او کے کردار کے موضوع سے رکھا گیا ۔

چیئرمین چنگیز بلوچ نے “بلوچ قومی سوال اور بی ایس او کے کردار” پہ لیڈ آف دیتے ہوئے کہا کہ قومی سوال کو سمجھنے سے پہلے قوم کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ قومی سوال قوم سے ہی ماخوذ ہے، دنیا کے مختلف دانشور قوم کی تعریف مختلف انداز میں کرتے ہیں لیکن کسی بھی انسانی گروہ کو قوم بنانے میں جغرافیہ، مشترکہ تاریخی و سیاسی شعور اور معیشت کا اہم کردار ہوتا ہے ۔ قومی تشکیل کےلیے قوموں کے پاس قومی ریاستیں ہوتی ہیں یا وہ قومی ریاست کی جدوجہد میں ہوتی ہیں دونوں نکات ایک سرزمین پر ان میں اپنائیت کا احساس پیدا کرتے ہیں۔ کئی نظریات قوم کو فطری و پرانی سماجی تشکیل سمجھتے ہیں اور بعض اسے جدید خیال کرتے ہیں اور بعض محققین کے ہاں قوموں کے ترکیبی اجزا( اساطیر، یادداشت، اقدار و علامات) بہت پہلے سے موجود ہوتی ہیں بعد میں ان کی اتحادی صورت میں قومیں بنتی ہیں، لیکن ان میں ایک بات مشترک ہے کہ قوموں کا زندہ رہنا ان کے سیاسی جدوجہد سے منسلک ہے محکوم اقوام اپنی جدوجہد سے اپنی شناخت برقرار رکھنے کی کوشش کرتی ہیں اسی شعوری کوشش سے اُن میں قومی تعمیر کا عمل رواں دواں رہتا ہے۔

چیئرمین چنگیز بلوچ نے کہا کہ کسی بھی قوم کو محکوم و مغلوب رکھنے سے اس میں قومی سوال کا معاملہ اٹھتا ہے اور وہ قوم کی حیثیت سے اپنی ثقافت، زبان، وطن، شناخت اور تاریخ کے مسخ ہونے کے خلاف جدوجہد کرتی ہے۔ قومی سوال اقوام کے تشخص و بقا کےلیے سیاسی طور پر انہیں منظم رکھتا ہے اور وہ اسی کے ذریعے حقِ خود ارادیت حاصل کرلیتی ہیں کیونکہ قومی سوال کا حل قومی ریاست سے منسوب ہوتا ہے۔

بلوچ قومی سوال کی طرف آتے ہوئے چیئرمین نے کہا کہ بلوچ وطن پر مسلسل استعماری حملوں کی وجہ سے بلوچوں میں قومی احساس و وطن کی رکھوالی کے خیالات بھی پیدا ہوتے آ رہے ہیں، بلوچ قومی جدوجہد کی بنیاد بہت پہلے بلوچ رہنماؤں نے ڈالی تھی لیکن اِس جدوجہد کو جدید رنگ انگریز نوآبادیاتی عہد میں ملا اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ بلوچ نیشنلزم کی جدید صورت برطانوی دور کی پیداوار ہے۔ بلوچ کی نیشن بلڈنگ اور بلوچ قومی سوال کی ترویج کےلیے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا اہم مقام ہے، بی ایس او نے قومی شعور کے واسطے کیڈر سازی کے حوالے سے رہنما کردار ادا کیا ہے اور بلوچ تحریک میں علمی و تنقیدی جدوجہد کا کلچر متعارف کرکے بی ایس او نے اپنے کاندھوں پہ انقلابی ذمہ داری اٹھائی ہے۔

بلوچ قومی سوال کو درپیش اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے اور بلوچ قومی حقِ خود ارادیت کے حصول کےلیے بی ایس او نے شروع دن سے اپنا ایک واضح موقف رکھا ہے جو غاصب و موقع پرست قوتوں کا دائرہ محدود کرتا آرہا ہے اِس لیے وہ اِس قومی ادارے کو تقسیم کرکے اپنے مفادات کی تکمیل چاہتے ہیں اور وہ بلوچ قومی سوال کے حل کے بجائے بلوچ کو مزید محکومی کی تاریکی میں دھکیل رہی ہیں۔ بلوچ قوم کی استحصالی حالت کا خاتمہ بلوچ قومی سوال کا حل ہے اور وقت کا تقاضا یہ ہے کہ بی ایس او اپنی انقلابی جدوجہد سے بلوچ طلبہ کی تعلیمی و شعوری تربیت کا سلسلہ وسیع کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.