بی ایس او شال زون کی جانب سے کتاب The Student Resistence کے دوسرے چیپٹر پر اسٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا، مرکزی کمیٹی کے رکن بانک سازین بلوچ نے لیڈ آف دی۔

رپورٹ: پریس سیکریٹری شال زون

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کی جانب سے کتاب The students resistance کے دوسرے چیپٹر پر تربیتی سرکل کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی کارروائی زونل کمیٹی ممبر زرناز بلوچ نے چلائی جب کہ مرکزی وائس چیٸرمین جیٸند بلوچ مہمان خاص اور مرکزی جوائنٹ سیکریٹری شیرباز بلوچ اعزازی مہمان خاص رہے۔ لیڈ آف مرکزی کمیٹی ممبر سازین بلوچ نے دی۔

ساتھیوں نے چیپٹر ڈسکشن کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ کہ یورپی سماج میں یونیورسٹی بننے کے ابتداء میں جامعات کے طلبہ اور عام عوام کے بیچ کافی عرصہ تک تکرار اور سائنسی علوم سے ناواقف ہونے کی وجہ سے یورپی سماج لمبے عرصے تک خود کو منظم کرنے میں ناکام رہا۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، طلبہ سیاسی شعور سے لیس ہوتے گٸے اور تواناٸی حاصل کرکے منظم ہوتے گٸے۔ انقلاب فرانس کے بعد طلبہ کو ایک معیاری جست ملی اور وہ بہت ساری تواناٸیاں سمیٹ کر خود کو سماج کے دوسرے پرتوں کے ساتھ جوڑنے میں کامیاب ہوگٸے۔ یہ وہ عہد تھا جب طلبہ کی طاقت و تواناٸی اپنے عروج پر تھی اور طلبہ نے کہیں کہیں باقاعدہ طورپر شہروں کو بھی اپنے قبضے میں لینے اور انہیں چلانے کے تجربات کرتے رہے۔

مزید برآں ساتھیوں نے بحث کو بلوچستان کی موجودہ حالات کہ ساتھ جوڑ کر کہا کہ بلوچ سماج کہ اندر سائنس کو سمجھنے کی تجسس انیسویں صدی کی آغاز میں ہوئی اور آج سو سال گزرنے کے باوجود بلوچ سماج کی اکثریت کا سائنسی علوم سے ناواقفیت، اداروں کی کمی اور جدید تکنیک کی دیر سے آمد بلوچ عوام کو اس نہج پر پہنچا چکی ہے۔ دوسری جانب بی ایس او مسلسل بلوچ طلبہ کو زمین دوستی اور سائنس سے آشنا کرنے کی درس دیتی رہی ہے تاکہ بلوچ عوام کو جدید طرز زندگی سمجھنے میں دشواری نا ہو اور اپنی مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں۔

ڈسکشن کی اختتام میں ساتھیوں نے کہا کہ آج سماج پھر سے جدیدیت اور ساٸنسی داٶ پیچ کا تقاضا کر رہی ہے تاکہ آنے والے کل میں سماج اس دلدل سے نکل سکے اور ایک روشن خیال زندگی کو ممکن بنایا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.