غزل

وہید انجمؔ

کیا ہوا یاروں کو انجمؔ اُن سے عجلت ہوگئی؟
شومیِ قسمت ہے کہ افواہ حقیقت ہوگئی

اُن کا معصومانہ اندازِ حقارت دیکھ کر
ہم کو نفرت کرنے والوں سے محبت ہوگئی

ایسی ایجادات اور دریافتیں کس کام کی؟
جن کے ہونے کے سبب دھرتی پہ غربت ہوگئی

کچھ دنوں سے دوستو! کم ہوگئے تھے درد و غم
آج پھر اپنوں کی جانب سے عنایت ہوگئی

جوں جوں قدرت تیرا میرا سامنا ہوتا گیا!
توں توں میری روح میں پیوست خلوت ہوگئی

جب سے دیکھیں اِنس کی رنجیدہ آنکھیں اُس کے بعد
زیست میں ہر دن کی ہر ساعت قیامت ہوگئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.