حکمرانوں سے امید نہیں، اپنی مدد ہمیں خود کرنی ہوگی: بی ایس او

مرکزی ترجمان: بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام انسان و اقوام کُش نظام ہے جس میں عام انسان کےلیے زندگی کی بجاٸے موت اور بدحالی بچی ہوٸی ہے۔ سرمایہ داروں کی بے انتہا لوٹ کھسوٹ اور منافع کی بے پایاں لالچ و انسان دشمن پالیسیوں نے اس وقت پوری انسانیت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، موجودہ موسمی تباہ کاریاں اس غیر انسانی استحصالی نظام کا نتیجہ ہیں، سامراجی قوتوں کی لوٹ کھسوٹ اور عیاشیوں کی قیمت عام محکوم اقوام و طبقات تباہی اور موت کی صورت میں چکا رہے ہیں۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں حکمرانوں کی نوآبادیاتی پالیسیوں اور بلوچ کو اجتماعی طورپر زندگی ختم کرکے زمین ھڑپ کرنے کے شیطانی منصوبوں کے تحت بلوچستان و بلوچ قوم کو مجموعی طورپر موت کے سامنے نہتا پھینکا جا چکا ہے۔ ماحولیاتی تباہ کاری ایک عالمی مسٸلہ ہے اور اس سے انسانیت کی زیست و موت جڑی ہوٸی ہے مگر بلوچستان میں مسلط حاکموں نے اس تباہکاری کےلیے مجرمانہ طورپر نہ حفاظتی اقدامات کیے اور نہ ہی محکوم و بدحال بلوچ کا غم کھایا۔

آج انہی پالیسیوں اور ارادتی بلوچ نسل کشی کے عزاٸم و منصوبوں کا نتیجہ ہے کہ بلوچ وطن مکمل طورپر سیلابی تباہ کاریوں کی بدولت ڈوب چکا ہے۔ لوگوں کی لاشیں تک سیلابی ریلے بہا کر لے جا چکی ہیں، ڈیرہ غازی خان سے لے کر کراچی تک ہر طرف لاشیں ہی لاشیں ہیں، عورتیں  بچے بوڑھے جوان بے یارو مددگار ہیں، مکانات منہدم ہوچکے ہیں، کھانے پینے کو کچھ نہیں بچا، فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، مویشی پانی میں بہہ چکے ہیں، مختلف بیماریاں وبا کی صورت اختیار کر چکی ہیں، ایک ایسی صورتحال ہے کہ بلوچ وطن پر موت کا فرشتہ باہیں پھیلاٸے کھڑا ہے اور محکوم بلوچ کو سفاکی سے اچک رہا ہے دوسری جانب حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی، وہ بڑی سفاکیت سے بلوچ کو ڈوبتا، سسکتا، مرتا دیکھ کر دبے ہونٹ سامراجی خوشی محسوس کر رہے ہیں۔

مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ نہ صرف حکمران اس بے حسی کا شکار ہیں بلکہ بلوچستان میں بارشوں کی تباہ کاریوں پر تمام ریاستی ادارے بشمول میڈیا مجموعی طورپر نہ صرف خاموش ہیں بلکہ وہ مجرمانہ طور پر بڑی چالاکی کے ساتھ اس انسانی بحران کو اپنے فروعی مساٸل کے نیچے مسلسل دباٸے ہوٸے ہیں اور لوگوں تک بین الاقوامی میڈیا اور اداروں کو بھی رساٸی نہ دینے کی مسلسل کوشش میں ہیں۔

قدرتی آفات سے متاثر عام عوام کو اس وقت ان بے حس حمکرانوں کے رحم و کرم و آسرے پر چھوڑنے کے بجائے انسان دوست، قوم دوست و ویلفیئر ادارے آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کریں اور سیلاب زدگان کی معاونت و کمک کریں۔

اس حالت زار اور انسانی المیہ جنم لینے کی صورت میں حکمرانوں کے رحم و کرم اور آسرے پر رہنے کی بجاٸے بلوچ و انسان دوست تنظیمیں اور ویلفیٸر ادارے آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کریں اور سیلاب زدگان کی معاونت و کمک کریں۔ اسی اثناء میں مرکزی کال پر بی ایس او کے تمام زونز کو بھی تاکید کی جاتی ہے کہ اپنے متعلقہ زونز میں ہنگامی بنیادوں پر سیلاب زدگان کیلئے امدادی کیمپوں کا آغاز کریں۔ بی ایس او بیرون ملک بلخصوص گلف ممالک میں بسے بلوچ دوست احباب و دیگر انسانیت پسند لوگوں سے اس بحرانی حالت میں کمک و تعاون کی اپیل کرتی ہے۔

بی ایس او بلوچستان یونیورسٹی میں ہونے والے امن مارچ کو اگلے ہفتے کےلیے ملتوی کردیا گیا ہے، اس ہفتے ساتھی شال اور باقی زونز میں امدادی کیمپس لگائیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.