یوسف مستی خان کی رخصت سے بلوچ قوم ایک انقلابی قوم دوست رہنما سے محروم ہوٸی۔

مرکزی ترجمان: بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ یوسف مستی خان جیسے انقلابی قومپرست رہنما کا بچھڑنا بلوچ قوم سمیت تمام محکوم اقوام اور مظلوم طبقات کےلیے دکھ رنج کا باعث ہے۔ ان کی لازوال انقلابی جدوجہد یقیناً محکوم اقوام و طبقات کےلیے مشعل راہ ہے۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ یوسف مستی خان محکوم بلوچ قوم کی نماٸندگی کرنے والے ایک انقلابی جہد کار تھے، جنہوں نے عالمی سامراج و اس کے مقامی لے پالکوں کے خلاف آخری سانس تک جدوجہد کی۔ تمام تر سازشوں و لالچوں کے باوجود کبھی بھی اپنے انقلابی نظریات و محکوموں کی نماٸندگی سے دستبردار نہیں ہوٸے اور نہ کبھی موقع پرستی و مفادات کی سیاست کو اپنے قریب بھٹکنے دیا۔ وہ ایک مارکس وادی انقلابی سیاست دان تھے اور اپنی زندگی کے آخری سانس تک اسی انقلابی ڈگر پر استقامت، بہادری و دیدہ دلیری کے ساتھ کاربند رہے۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ آج بلوچ قوم کو ایک ایسے ہی دلیر اور سامراج دشمن قوم دوست قیادت کی ضرورت ہے جو کہ عالمی سامراجی قوتوں، کالونیٸل طاقتوں اور مقامی استحصالیوں کے خلاف سینہ سپر رہیں اور انقلابی نظریات کی بنیاد پر قوم کی نماٸندگی کریں، تب ہی جا کر بلوچ کی اجتماعی نجات ممکن ہو سکے گی اور استحصال سے پاک سماج کی تشکیل ہو پاٸے گی۔

بی ایس او بلوچ قوم، مظلوم اقوام و طبقات اور عوامی ورکرز پارٹی سمیت لواحقین کے دکھ میں برابر کی شریک ہے اور واجہ یوسف مستی کو ان کی لازوال جدوجہد پر خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔

بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ایک نظریات انقلابی قوم پرست رہنما کے بچھڑنے سے قومی قیادت میں ایک خلا پیدا ہوا ہے اور اس خلا کو پر کرنا اور انقلابی قیادت تراشنا بی ایس او کے اہم فریضوں میں سے ایک ہے۔ بی ایس او انقلابی قوم دوست قیادت تراشنے کےلیے اپنی کیڈر سازی کا عمل جاری رکھے ہوٸے اور بی ایس او کی تراشیدہ نظریاتی و انقلابی قیادت ہی اجتماعی نجات کی ضامن ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.